کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 430
ہے، وہ میں تجھے واپس کر دیتی ہوں تو مجھے طلاق دے دے۔ اگر خاوند اس پر رضا مند ہو کر اسے طلاق دے دے تو ٹھیک ہے، لیکن اگر خاوند ایسا نہیں کرتا تو اسلام نے عورت کو یہ حق دیا ہے کہ وہ عدالت یا پنچایت کے ذریعے سے اس قسم کی صورتوں میں خاوند سے گلو خلاصی حاصل کر لے، اس کو خلع کہتے ہیں۔ یہ قرآنِ کریم اور احادیثِ نبویہ سے ثابت ہے، اس کی تفصیل یہاں ممکن نہیں، راقم کی کتاب ’’خواتین کے امتیازی مسائل ‘‘ میں اس کے دلائل تفصیل سے مذکور ہیں۔ عورت کے اس حقِ خلع کی موجودگی میں اس بات کی ضرورت ہی نہیں رہتی کہ نکاح کے موقعے پر مرد اپنا حقِ طلاق عورت کو تفویض کرے، کیوں کہ اسلام نے عورت کے لیے بھی قانونِ خلع کی صورت میں مرد سے علاحدگی کا طریقہ بتلا دیا ہے اور عہدِ رسالت میں بعض عورتوں نے اپنا یہ حق استعمال بھی کیا ہے اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے بحیثیت حاکمِ وقت خلع کا فیصلہ ناپسندیدہ خاوند سے علاحدگی کی صورت میں فرمایا ہے، جس کی تفصیل صحیح احادیث میں موجود ہے۔