کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 41
قابل فخراور”عظیم کارنامہ“کیوں اورکس اعتبارسےہے؟ جوحق صاحبِ قرآن، حامل قرآن، پیغمبرقرآن کوحاصل نہیں ہے، وہ حمیدالدین فراہی، اصلاحی اور غامدی کوکہاں سے حاصل ہوگیاہے؟ اس اعتبارسےیہ فتنہ، کئی فتنوں کاسرچشمہ ہے۔ انکارحدیث، قرآنی معجزات کا انکار، مسلّمات اسلامیہ کاانکار، منصب رسالت کاانکار، شریعت سازی کاارتکاب، قرآن کے مقابلےمیں تورات پرایمان اور قرآن کریم کی معنوی تحریف اورقرآن کی من مانی تاویل، وغیرہ وغیرہ اہل علم سے سوال بہت سے اہل علم، جن کواس فکرفراہی کی خطرناکی وزہرناکی کاصحیح اندازہ نہیں ہے، وہ اس فکرکو ”فتنہ“سے تعبیرکرنےکوسختی سے تعبیرکرتےہیں، ہم ان سے پوچھتے ہیں کہ ہماری توضیح جسے ہم نے ایک مثال سے نمایاں کیاہے، اگرغلط ہے تواس کودلائل سے واضح کرکے ہمیں قائل کریں۔ اور اگرصحیح ہے اور یقیناً(ان شاءاللہ)صحیح ہے توپھریہ ”فکرفراہی“فتنہ، بلکہ عظیم فتنہ کیوں نہیں ہے؟ جس کی ر ُو سےاللہ کے رسول کوتوقرآن کی”تبیین“کاحق نہیں ہے لیکن فراہی گروہ کویہ حق حاصل ہے۔ علاوہ ازیں اس خانہ ساز ” حقّ ِ تبیین“ سے اس گمراہ گروہ کودوگونہ فائدہ حاصل ہورہاہے۔ ایک احادیث صحیحہ اورمسلّمات ِاسلامیہ سے انکار کی عظیم جسارت اور دوسرامنکرین حدیث میں عدم شمولیت کی بےبنیاد خواہش۔ یہ دونوں فائدےاس گروہ کواسی لیے حاصل ہورہےہیں کہ بہت سے اہل علم ابھی تک اس گروہ کی نہایت گمراہ کن فکرکی حقیقت ہی سےناآشناہیں، حتیٰٰ کہ ہم جیسے لوگوں کو، جن کو اللہ نےفتنے کاشعوربھی عطافرمایااوراس کی سرکوبی کی توفیق سے بھی سےنوازا، نظرتحسین سے دیکھتےہیں نہ ہماری ان تنقیدی کاوشوں کو اہمیت دینے کےلیے تیارہیں۔ وہ شاید ہمارےاس کام کوکارعبث سمجھتےہیں جب کہ ہمارے نزدیک اس کام کی اہمیت اہم الفرائض کے درجےمیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ حدیث کے جوکھلےدشمن اور اس کی حجیت کےواضح منکرہیں، ان کا روپ بہروپ توو اضح اور روز روشن کی طرح سب کے سامنےہے، اسی لیے امت مسلمہ پاکستان نے غلام احمد پرویز اور ان کے ہم نواؤں کو ایک متفقہ فتوے کی صورت میں جسد اسلامیہ سے کاٹ کرالگ کردیا اورپھینک دیاہے۔