کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 406
( دِیَۃُ الْمَرْأَۃِ عَلَی النِّصْفِ مِنْ دِیَۃِ الرَّجُلِ )[1]
’’عورت کی دیت مرد کی دیت سے آدھی ہے۔ ‘‘
شیخ البانی نے ان کے شواہد، جو صحیح سند سے ثابت ہیں، ذکر کیے ہیں۔ ایک شاہد ذکر کر کے ’ فدیۃ المرأۃ علی النصف من دیۃ الرجل ‘کہتے ہیں:
’قلت: وإسنادہ صحیح ‘
پھر فرماتے ہیں: اس باب میں سیدنا علی اور ابن مسعود رضی اللہ عنہما کی مرویات بھی ہیں، جو ’مصنف ابن أبي شیبۃ‘ (11/ 28/2) اور ’’سنن البیھقي ‘‘ (8/ 95۔ 96) میں ہیں اور دونوں کی سندیں صحیح ہیں۔ [2]
بنا بریں موصوف کا پہلا دعویٰ درست نہیں۔ احادیث و آثار سے یہ فرق ثابت ہے۔ چناں چہ ’ الفقہ الإسلامي وأدلتہ ‘کے فاضل مولف ڈاکٹر وہبہ زُحیلی (شام) لکھتے ہیں:
’اتفق الفقھاء۔ ماعدا النادر۔ علیٰ أن دیۃ المرأۃ نصف دیۃ الرجل، عملاً بأحادیث وآثار و بالمعقول۔ أما الأحادیث: فمنھا قولہ علیہ السلام مرفوعاً عن معاذ ( دیۃ المرأۃ نصف دیۃ الرجل) وروي موقوفاً عن علي (( عقل المرأۃ علی النصف من عقل الرجل في النفس وفیما دونھا ‘
والآثار فیھا کثیرۃ مرویۃ عن عمر و علي و عثمان و ابن عباس وابن عمر و زید بن ثابت رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین۔ فکان ھناک إجماع من الصحابۃ علی تنصیف دیۃ المرأۃ۔
والمعقول: أن المرأۃ في میراثھا وشھادتھا علی النصف من الرجل، فکذلک دیتھا، وحکي عن ابن علیۃ وأبي بکر الأصم من نفاۃ القیاس: أن دیۃ المرأۃ کدیۃ الرجل، لقولہ علیہ الصلاۃ والسلام في حدیث عمرو بن حزم ( في النفس المؤمنۃ مائۃ من الإبل ‘[3]
[1] إرواء الغلیل:۷/ ۳۰۶
[2] إرواء الغلیل:۷/ ۳۰۶۔ ۳۰۷
[3] الفقہ الإسلامي وأدلتہ :۷/ ۵۷۱۷، طبع ۱۹۹۷ء