کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 401
اس تقابلی موازنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ عمار خان ناصر نے اپنے جدِ امجد، امام اہلِ سنت حضرت مولانا سرفراز احمد صفدر صاحب رحمہ اللہ کی تردید میں یہ سطور تحریر کی ہیں۔ جاوید غامدی کی شاگردی کے اثرات: جناب عمار خان ناصر نے عقیدۂ حیات عیسیٰ علیہ السلام میں کھل کر اپنے جد امجد کی مخالفت کی ہے اور اہلِ اسلام میں سے کوئی ایک عالمِ دین ایسا نہیں ہے، جس نے عمار خان ناصر والا نظریہ اپنایا ہو۔ کیوں کہ بقول امام اہلِ سنت رحمہ اللہ کے کسی صدی میں کسی عالمِ دین نے یہ نظریہ نہیں اپنایا ہے۔ اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ موصوف نے یہ نظریہ کہاں سے پایا؟ تو ظاہر ہے کہ عمار خان ناصر نے اس عقیدے کو کھوکھلا کرنے کے ہتھیار بدنام زمانہ مشہور ملحد جاوید غامدی سے حاصل کیے ہیں اور علمائے اسلام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ جاوید غامدی ملحد اور زندیق ہے اور بقول مولانا زاہد الراشدی کے عمار خان ناصر ان کا شاگرد اور وظیفہ کار رہا ہے، اور یہ بات بھی واضح ہے کہ جاوید غامدی حیاتِ عیسیٰ علیہ السلام کا یکسر منکر ہے۔ (دیکھیے: ’’میزان ‘‘، ص: 178۔ 179، مجلہ ’’صفدر ‘‘، فتنۂ غامدی نمبر: 1/ 208۔ 212)