کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 400
کافر ہوئے جو آپ تو میرا قصور کیا جو کچھ کیا وہ تم نے کیا بے خطا ہوں میں قارئین کرام! اب ہم تقابل کی صورت میں حضرت امام اہلِ سنت اور اُن کے پوتے (عمار) کے نظریات کو پیش کرتے ہیں، تاکہ بات خوب ذہن نشین ہوجائے۔ حضرت امام اہلِ سنت کا موقف عمار خان ناصر کا نظریہ  1۔ حیاتِ مسیح قرآن کی نصوصِ قطعیہ سے ثابت ہے۔ 1۔ قرآن اس عقیدے کی صراحت سے صرفِ نظر کرتا ہے۔  2۔ اس عقیدے میں کوئی اشکالات پیش نہیں آتے۔ 2۔ بعض اشکالات یقیناً پیش آتے ہیں۔  3۔ اس عقیدے کے راوی سوئے فہم کا شکار نہیں ہوئے۔ 3۔ راوی سوئے حفظ کا شکار ہوئے۔  4۔ یہ عقیدہ ایمانیات میں داخل ہے۔ 4۔ یہ عقیدہ ایمانیات میں داخل نہیں۔  5۔ اللہ کی صفات، تقدیر، رسالت، ختمِ نبوت، حیاتِ عیسیٰ علیہ السلام وغیرہ تمام عقائد اسلامیات میں داخل ہیں۔ 5۔ تقدیر، اﷲ کی صفات، ختمِ نبوت وغیرہ کی طرح یہ مسئلہ عقائدِ اسلامیہ میں داخل نہیں۔  6۔ حیاتِ مسیح علیہ السلام عقیدے کا مسئلہ ہے۔ 6۔ یہ مسئلہ عقیدے کا نہیں ہے۔  7۔ اس عقیدے کا منکر کافر و ملحد ہے۔ 7۔ اس کا منکر کافر نہیں ہے۔  8۔ اس عقیدے میں کوئی اشتباہ لاحق نہیں ہوتا۔ 8۔ اشتباہ لاحق ہوجانا ممکن ہے۔  9۔ صحابۂ کرام سے لے کر آج تک تمام مسلمان اس کو قطعی الثبوت اور متواتر جانتے ہیں۔ 9۔ بعض صحابہ کے آثار سے واضح ہوتا ہے کہ وہ اسے قطعی الثبوت اور متواتر نہیں جانتے تھے۔  10۔ اس عقیدے سے اختلاف کرنے والا قادیانی (کافر) ہے۔ تلک عشرۃ کاملۃ 10۔ یہ ایک علمی نوعیت کا اختلاف ہوگا، جس پر دلائل کی روشنی میں شائستگی ہی سے تنقید کرنی چاہیے اور اس مسئلے کو ایمانیات کے بجائے احادیث کے حوالے سے بحث اور تحقیق کے درجے میں ہی رکھنا چاہیے۔