کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 40
علاوہ ازیں یہ فتنہ صرف انکارحدیث تک محدودنہیں ہے بلکہ اس کالازمی نتیجہ اس منصب رسالت پر ڈاکہ زنی ہے جواللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوقرآن مجید کی اس آیت میں عطافرمایاہے: ﴿وَأَنْزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ﴾ (النحل:44) ”یہ ذکرہم نےآپ پراس لیے نازل کیاہے کہ اس میں لوگوں کےلیےجونازل کیاگیاہے آپ اس کی توضیح وتشریح کریں۔ “ اللہ تعالیٰ کے عطاکردہ اس منصب یاحکم کی رُوسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کے اجمالات کی تفصیل بیان فرمائی، اس کے عمومات میں تخصیص فرمائی، علاوہ ازیں القائےربانی اور وحئ خفی کےذریعےسے بہت سے ایسے احکام بھی بیان فرمائے جن کاذکر قرآن مجیدمیں نہیں ہے۔ اس فتنے کے بانیان، ان کے ہم نوااوراس کو ہوادینےوالے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےاس منصب کاتوانکار کر رہےہیں اوربرملاکہہ رہےہیں کہ ایسے مذکورہ حدیثی احکام، جورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےبیان فرمائے ہیں، قرآن پر اضافہ (زیادتی) اس کی توہین یاقرآن کانسخ ہے اوریہ حق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوبھی حاصل نہیں ہے۔ لیکن خود اپنے آپ کواس ”منصب“کااہل سمجھتےہیں اورجوچیزقرآن میں نہیں ہے وہ اپنی طرف سے قرآن کے نام پرقرآن کے سرمنڈھ رہےہیں۔ مثال کے طورپر قرآن میں اور اسلام میں غنڈہ گردی اور اوباشی کی کوئی سزابیان نہیں ہوئی ہے۔ لیکن اس فتنے کے شکاراہل قلم اس فتنے کےبانی حمیدالدین فراہی کویہ کریڈٹ دےرہےہیں کہ انہوں نے تیرہ سوسال کے بعد قرآن سے یہ سزاڈھونڈنکالی ہے۔ [1] جاویداحمدغامدی نےقرآن کریم پراس ”اضافے“کوجس کاحق ان کےنزدیک اللہ کےرسول کو بھی نہیں ہے، فراہی صاحب کویہ حق دے کر اس حق کو”عظیم کارنامے“کےطورپربڑےفخریہ انداز میں بیان کیاہے اور تیرہ سو سال تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابۂ کرام سمیت تمام امت کے مفسرین، محدثین، ائمۂ کرام اور علماء کواس سے ”بےخبر“قرار دیاہے۔ قابل غوربات یہ ہے کہ جب قرآن کی، پیغمبرانہ تبیین، قرآن میں اضافہ اور اس کی اہانت ہےتوفراہی ”تبیین“
[1] ملاحظہ ہوجاویداحمدغامدی کی کتاب ”برھان“، ص:57، 88-89۔