کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 398
6۔ علامہ تفتازانی (سعد الدین مسعود بن عمر تفتازانی، المتوفی 792ھ) 7۔ علم عقائد کی مستند اور معروف کتاب ’’المسایرۃ ‘‘ (للشیخ الامام کمال الدین محمد بن ہمام الدین عبدالواحد الشہیر بابن الہمام المتوفی 861ھ) 8۔ اور اس کی شرح المسامرۃ (للشیخ کمال الدین محمد بن محمد المعروف بابن ابی شریف المقدسی، المتوفی 905ھ) 9۔ علامہ عبدالحکیم سیالکوٹی، المتوفی 1067ھ۔ 10۔ مشہور معتمد متکلم امام السفارینی (محمد بن احمد بن سلیمان السفارینی، المتوفی 1188ھ) 11۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ۔ 12۔ رئیس الصوفیاء الشیخ الاکبر محی الدین محمد بن علی الحاتمی الطائی، المتوفی 638ھ۔ 13۔ علامہ ابن حزم (ابو محمد علی بن حزم الظاہری الاندلسی، المتوفی 456ھ) 14۔ امام شعرانی (الشیخ عبدالوہاب بن احمد بن علی الشعرانی، المتوفی 973ھ) 15۔ امام سیوطی (ابو الفضل جلال الدین ابوبکر السیوطی، المتوفی 911ھ) 16۔ امام البکری (ابو الحسن محمد بن عبدالرحمن البکری الصدیقی الشافعی، المتوفی 905ھ) 17۔ علامہ سید محمود آلوسی المتوفی 1270ھ۔ 18۔ نواب صدیق بن حسن بن علی قنوجی المتوفی 1307ھ۔ 19۔ علامہ ابو عبداﷲ الابی (محمد بن خلیفۃ الأبی المالکی، المتوفی 872ھ) 20۔ العلامہ المحدث محمد بن جعفر الکتانی، المتوفی 1345ھ۔ 21۔ قاضی شوکانی (محمد بن علی الشوکانی، المتوفی 1250ھ) 22۔ محقق الاحناف علامہ زاہد الکوثری، المتوفی 1372ھ۔ حضرت امام اہلِ سنت رحمہ اللہ ان علمائے اسلام کی عبارات پیش کرنے کے بعد لکھتے ہیں: ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا رفع الی السماء، ان کی حیات اور پھر نزول من السماء قرآنِ کریم سے ثابت ہے، ہم بنظر اختصار قرآنِ کریم سے صرف دو ہی دلیلیں عرض کرتے ہیں اور پھر ان کی معتبر اور مستند حضرات مفسرین کرام سے باحوالہ تفسیریں نقل کرتے ہیں، غور و فکر کرنا قارئین کا کام ہے۔ دو آیتیں وہیں ہیں جن کو ہم نے