کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 397
کر رفع الی السماء تک ان کی زندگی بڑے عجیب رنگ میں گزری اور اﷲ تعالیٰ نے ان کے ہاتھ پر عجیب و غریب معجزات صادر فرمائے، جن کا واضح ذکر قرآنِ کریم اور احادیثِ متواترہ اور کتبِ تاریخ میں موجود ہے۔ ان کی زندگی کے مختلف پہلو ہیں؛ ایک یہ کہ ان کو زندہ جسم اور روح کے ساتھ آسمان پر اٹھا لیا گیا ہے اور وہ زندہ ہیں اور قیامت سے پہلے نازل ہو کر دجال لعین کو قتل کریں گے اور یہود و نصاریٰ وغیرہم کفار کا صفایا کریں گے اور مذہبِ اسلام کو خوب خوب چمکائیں گے اور شادی کریں گے اور ان کی اولاد بھی ہوگی اور چالیس سال تک منصفانہ اور عادلانہ حکومت کریں گے۔ پھر ان کی وفات ہوگی اور مسلمان ان کا جنازہ پڑھیں گے اور مدینہ طیبہ میں روضۂ اقدس کے اندر اِن کو دفن کیا جائے گا، ان کے رفع الی السماء، حیات اور نزول الی الارض کے بارے میں تمام اہلِ اسلام متفق ہیں، کسی کا ان امور میں کوئی اختلاف نہیں، ہاں بعض فلاسفہ، ملاحدہ اور قادیانی اور لاہوری مرزائی وغیرہم باطل اور مردود فرقے ان کی حیات اور نزول کے منکر ہیں۔ اہلِ اسلام کے ہاں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا رفع الی السماء، حیات اور نزول ان کے عقائد میں شامل ہے۔ ‘‘ (توضیح المرام، ص: 9، پیش لفظ) حضرت امام اہلِ سنت رحمہ اللہ اپنی کتاب کے مقدمے میں لکھتے ہیں: ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول من السماء کا عقیدہ ضروریاتِ دین میں شامل ہے، یہی وجہ ہے کہ حضرات ائمہ مجتہدین، حضرات فقہائے اسلام، حضرات محدثین، حضرات مفسرین کرام اور حضرات صوفیائے عظام رحمہم اللہ وغیرہم سبھی بزرگانِ دین اس عقیدہ کو عقائد اور ایمانیات میں شامل کرتے ہیں اور صریح و واضح الفاظ میں اس کو حق اور ایمان کہتے ہیں۔ ‘‘ (ایضاً: 19) جن علما کی کتابوں سے امام اہلِ سنت رحمہم اللہ نے عبارات پیش کی ہیں، ان کے اسمائے گرامی یہ ہیں: 1۔ حضرت امام ابو حنیفہ (الامام نعمان بن ثابت، المتوفی 150ھ) 2۔ امام ابو جعفر الطحاوی (احمد بن محمد بن سلامہ الازدی المتوفی 321ھ) 3۔ قاضی عیاض (ابو الفضل عیاض بن موسیٰ المتوفی 544ھ) 4۔ امام اہل السنۃ والجماعۃ الشیخ ابو الحسن الاشعری (علی بن اسماعیل بن اسحاق بن سلام الاشعری المتوفی 230ھ) 5۔ علامہ اندلسی (ابو حیان محمد بن یوسف الاندلسی المتوفی 745ھ)