کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 395
منکرین کے دلائل کا رد کیا ہے۔ مذکورہ کتاب کے صرف مقدمے سے ہی کچھ اقتباسات پیش کیے گئے ہیں اور اختصار کے پیشِ نظرمولانا کشمیری کی اصل کتاب سے کوئی اقتباس نقل نہیں کیا ہے، جب کہ انھوں نے بھی یہی کچھ کہا ہے۔ بہر حال ان سے یہ بات واضح ہے کہ نزولِ مسیح علیہ السلام کا عقیدہ: ٭ قرآنِ کریم کی آیات (نصوصِ قرآنیہ) سے ثابت ہے۔ ٭ اس کی بابت احادیث متواتر اور قطعی ہیں۔ ٭ اس پر اُمتِ مسلمہ کا اجماع ہے۔ ٭ اس سے متعلقہ آیات و احادیث کی دور از کار تاویل زیغ و ضلال ہے۔ ٭ اس کا انکار کفر و الحاد ہے۔ یہ کتاب (المجلس العلمي) کراچی کے زیرِ اہتمام 1961ء میں شائع ہوئی ہے۔ علامہ کشمیری مرحوم کی دوسری کتاب: اس مسئلے میں علامہ انور شاہ کشمیری (المتوفی 1352ھ) کی دوسری کتاب ’ التصریح بما تواتر في نزول المسیح ‘ ہے۔ اس کے عنوان سے ہی واضح ہے کہ یہ مسئلہ متواتر نصوص سے ثابت ہے۔ چناں چہ اس میں 85 احادیث ہیں۔ 75 علامہ کشمیری کی اور دس مولانا مفتی محمد شفیع دیوبندی مرحوم کی جمع کردہ ہیں۔ ان کے علاوہ 35 صحابہ و تابعین کے آثار ہیں۔ گویا ایک سو بیس احادیث و آثار کا مجموعہ ہے۔ اس اعتبار سے یہ کتاب ان لوگوں کے مونہوں پر ایک زناٹے دار طمانچہ ہے جو ان احادیث کی بابت ’’آحاد، آحاد ‘‘ کی رٹ لگانے سے باز نہیں آتے۔ اس کتاب کا مقدمہ مولانا مفتی محمد شفیع مرحوم نے لکھا ہے، جو کم و بیش ساٹھ صفحات پر مشتمل ہے۔ اس مقدمے میں بھی مولانا بنوری کی طرح فاضل مقدمہ نگار نے بھی مسئلے کو نصوصِ قرآنی اور متواتر احادیث اور اجماعِ امت سے ثابت شدہ قرار دیا ہے اور اس کے انکار کو کفر سے تعبیر کیا ہے۔ اس کتاب پر تعلیقات لکھی ہیں شام کے ایک حنفی عالم عبدالفتاح ابو غدہ نے، ان تعلیقات میں مزید توضیحات سے مسئلے کی اہمیت کو اُجاگر کرنے کے علاوہ ان جلیل القدر ائمۂ حدیث و تفسیر کے اقوال بھی جمع کر دیے ہیں، جنھوں نے اس مسئلے میں اجماعِ امت اور