کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 394
القادر الحکیم العزیز العلیم مستحیلاً؟ فالحیاۃ الطویلۃ وعروج البشر إلی السماء ونزولہ إلی الأرض وظھور تلک الخوارق الإلٰھیۃ البدیعۃ کیف تعد مستحیلا؟ کلا ثم کلا، نعم إنھا مستغربۃ، وإنھا خارقۃ للعادۃ، وإنھا مدھشۃ للعقول، و محیرۃ للفحول فإنھا من صنع اللّٰہ القدیر وفعل اللّٰہ الحکیم الخبیر۔ فلیس ھناک شییٔ یعتبر محالا بعد ما أخبر بہ الصادق المصدوق الرسول الأمین، فالحقائق الإسلامیۃ من وجود السماوات ووجود الملائکۃ فیھا ونزولھا وعروجھا في طرفۃ عین ولمح بصر و واقعۃ إسرائہ ومعراجہ صلیاللّٰه علیہ وسلم کل ذلک من بدائع القدرۃ الإلٰھیۃ في ھذا العالم المحکم العجیب۔ ۔ ۔ ‘ (ص: 27۔ 28)
’وبالجملۃ عقیدۃ حشر الأجساد والمعاد الجسماني وبعث العالم کلہ بعد الموت والنشور بعد الفناء والدثور أغرب و أبعد من رفع سیدنا المسیح علیہ السلام إلی السماوات ونزولہ منھا إلی الأرض۔ فإن کانت تلک العقیدۃ المقطوعۃ الحقۃ المتفقۃ بین الأدیان السماویۃ الإلٰھیۃ الإیمان بھا محتم ولا یعذر المرء في الإنکار عنھا لأجل غرابتھا وبعدھا عن محیط العقول فکیف بھٰذہ العقیدۃ؟ فالإیمان بالحشر والنشر والبعث والنشأۃ الثانیۃ أقدم و أھم من ھذہ العقیدۃ ‘ (ص: 29)
آگے پھر لکھتے ہیں:
’وبالجملۃ ھذہ واقعۃ من وقائع ھذا العالم البدیع نطق بھا القرآن الحکیم، ثم تواترت بوقوعھا الأحادیث، وتوارث بھا الاعتقاد الصحیح من عھد النبوۃ ثم الصحابۃ إلیٰ یومنا ھذا۔ ولیست بدعاً في القدرۃ الأزلیۃ الإلٰھیۃ القاھرۃ، ولا یستحیلھا العقل الصحیح، ولا یمکن أن یستغربھا أحد أمام ھذہ الغرائب الکونیۃ والبدائع الطبیعیۃ في ھذہ الکائنات المادیۃ، فالإیمان بھا واجب، والإنکار عنھا کفر، والتأویل فیھا زیغ و ضلال وإلحاد۔ وفق اللّٰہ الأمۃ المحمدیۃ للسداد، وحماھا عن کل شر و فساد و ضلال و إلحاد وکفر و عناد ‘(ص: 31)
مسئلہ زیرِ بحث کے اثبات پر علامہ کشمیری مرحوم کی ضخیم کتاب، جو بڑے سائز کے 340 صفحات پر مشتمل ہے اور قرآنی نصوص اور متواتر احادیث اور اقوالِ ائمہ کی روشنی میں اس کو نہایت مدلل انداز سے پیش کیا ہے اور