کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 39
مولاناحمیدالدین فراہی ”نظم قرآن “ کے عنوان پر ایک نئے فتنے کے بانی امین احسن اصلاحی صاحب کے سخت گمراہ کن نظریات کاجائزہ لینے اوران پر نقدوتبصرہ کے بعدان کے استاذ حمیدالدین فراہی(1863ء -1930ء)کےافکارپر کچھ لکھنےکی ضرورت توباقی نہیں رہ جاتی ہے۔ کیونکہ خود اصلاحی صاحب کے بقول انہوں نے جوکچھ لکھاہے، وہ ان کے استاذ ہی کافیض اوران ہی کے افکار کی روشنی میں لکھاہے۔ اور پوراحلقہ ٔ فراہی بھی اس بات کوتسلیم اور اس کااعتراف کرتاہےکہ اصلاحی صاحب نےفکر فراہی کو پوری طرح سمجھااوراس کو منضبط کردیا ہے اوردنیاکے سامنے”تدبرقرآن “کی صورت میں اس کی بہترین شرح پیش کردی ہے۔ لیکن ” تدبرقرآن“میں گمراہی کی سب سے بڑی بنیادجوہے وہ ”نظمِ قرآن“کاخوش نما عنوان ہےاوراس کے بانی حمیدالدین فراہی صاحب ہیں۔ یوں استاذاور شاگرد دونوں کی فکربھی اگرچہ ایک ہے اور نتائج فکربھی ایک اوریکساں ہیں۔ لیکن چونکہ فکرفراہی کوچودھویں صدی کی ایجاد اور اس کوایک بڑا کارنامہ باور کرایاجارہاہے اور اس اعتبار سے فراہی صاحب کی شخصیت کو بھی مجددانہ انداز سے پیش کیاجارہاہے۔ بنابریں مختصراً چندگزارشات فراہی صاحب کے بارے میں بھی پیش خدمت ہیں تاکہ اس فتنے کی پو ری وضاحت اہل علم کے سامنےآجائے۔ یہ فتنہ کیاہے؟ یہ فتنہ، انکارحدیث کافتنہ ہے جو”نظم“کےنام سے برپاکیاگیاہے اوربہت سے اہل علم اس عنوان کی خوش نمائی سے اس سے متأثرہوگئے ہیں یاہو رہے ہیں اور بہت سوں کےاس میں مبتلاہونے کااندیشہ ہے۔