کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 346
غامدی اور ان کے ہمنواؤں کے بار بار کے چبائے ہوئے لقمے ہیں، لیکن ﴿وَ اُشْرِبُوْا فِیْ قُلُوْبِھِمُ الْعِجْلَ﴾ کے مصداق ان کی محبت عمار صاحب کے رگ و ریشے میں بھی پیوست ہوگئی ہے جس کا ظہور ان کے قلم سے ہوتا رہتا ہے اور ان کی جبینِ نیاز محرابِ فکرِ غامدی میں جھکی رہتی ہے۔ بارگاہِ فکر غامدی و فراہی میں ’’سجدہ ریزی ‘‘ ہی کی ایک مثال ان کا وہ توضیحی مضمون ہے، جو ’’میری اختلافی آراء اور ان کی علمی بنیاد ‘‘ کے عنوان سے محولہ خصوصی اشاعت کی زینت ہے۔