کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 335
ضیمہ نمبر 4 عورت بھی مرد پر الزامِ زنا عائد کر سکتی ہے: والذین یرمون المحصنات وخصھن بالذکر لأن قذفھن أشنع والعار فیھن أعظم، ویلحق الرجال بالنساء في ھذا الحکم بلا خلاف بین علماء ھذہ الأمۃ۔ (فتح القدیر للشوکاني: 4/ 6) فتح البیان، نواب صدیق حسن خان (3/ 239) المحصنات أو المحصنین بدلالۃ ھذا النص للقطع بالفاء الفارق، وھو صفۃ الأنوثۃ استقلال رفع عار ما نسب إلیہ بالتأثیر بحیث لا یتوقف فھمہ علی أھلیۃ الاجتھاد، وعلیہ انعقد إجماع الأمۃ۔ وتخصیص المحصنات بالذکر لخصوص الواقعۃ أو لأن قذف النسآء أغلب وأشنع۔ (تفسیر المظھري: 6/ 445) فإذا کان الرجل مقذوفاً فکذلک یجلد قاذفۃ أیضاً، ولیس فیہ نزاع بین العلماء۔ (ابن کثیر) وکل من رمی محصناً أو محصنۃ بالزنا۔ ۔ ۔ فیجب علیہ جلد ثمانین۔ (البغوي) قال الحسن البصري قولہ:﴿وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ الْمُحْصَنٰت﴾ یقع علی الرجال والنسآء، وسائر العلماء أنکروا ذلک، لأن لفظ المحصنات جمع لمؤنث فلا یتناول الرجال، بل الإجماع دلّ علیٰ أنہ لا فرق في ھذا الباب بین المحصنین والمحصنات۔ (التفسیر الکبیر: 23/ 156) ذکر اللّٰہ تعالیٰ في الآیۃ النساء من حیث ھن أھم، ورَمْیھنّ بالفاحشۃ أشنع وأنکی للنفوس وقذف الرجال داخل في حکم الآیۃ بالمعنی وإجماع الأمۃ علی ذلک۔ (تفسیر القرطبي: 12/ 172)