کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 31
عرضِ مؤلف اس زیرِ نظر کتاب سے پہلے ’’المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی ‘‘ کے ’’دفاعِ حدیث انسائیکلو پیڈیا‘‘ منصوبے کی پہلی کاوش ’’مولانا امین احسن اصلاحی، اپنے حدیثی وتفسیری نظریات کی روشنی میں ‘‘گزشتہ سال (2018ء) میں شائع ہو کر اہل علم سے خراجِ تحسین وصول کر چکی ہے۔ فللّٰہ الحمد والمنۃ اس میں یہ خوشخبری دی گئی تھی کہ فکرفراہی کے بانی مولانا حمید الدین فراہی اور اس فکر کے حامل دیگر اہل قلم کے افکار کا جائزہ بھی ان شاء اللہ پیش کیا جائے گا۔ الحمدللہ یہ کتاب انہی فراہیوں کے افکارزائغہ اور نظریاتِ باطلہ کے جائزے پر مشتمل ہے۔ ان میں سرِ فہرست اس فکر کے بانی ہیں، جنہوں نے ’’نظم قرآن ‘‘ کے خوش نما عنوان سے احادیث صحیحہ سے اعراض و گریزاور منکروضعیف روایات کو اپنانےکا راستہ چوپٹ کھولا اور اب ان کےپیروکار اس زیغ وضلال راستے پر پربگٹٹ دوڑ رہے ہیں۔ یہ ہیں مولانا حمید الدین فراہی، متوفی1930۔ اس فکری زیغ وضلال کے سب سے بڑے شارح اور علم بردار تو مولانا اصلاحی تھے جن کے افکار کا جائزہ متذکرۃ الصدر کتاب میں پیش کیا جاچکا ہے۔ یہ مولانا فراہی کے سب سے زیادہ ہونہار شاگرد تھےاور انہوں نے فی الواقع اپنے استادکی شاگردی کا حق اس طرح ادا کیا ہے کہ ان کی تمام فکری گمراہیوں کو ’’حق وصواب ‘‘ باور کرانے پر اپنا سارا زور صرف کردیا۔ حتیٰٰ کہ مولانا فراہی نے حالت اقامت میں گِروی کو ’’دنائت ‘‘ سے تعبیر کیا تو شاگرد رشید نے بھی اسے ’’دنائت ‘‘ہی قرارد یا۔ استاذ( فراہی صاحب )نے سورۂ قیامت کی آیت﴿ إِلَىٰ رَبِّهَا نَاظِرَةٌ ﴾ میں لفظی ومعنوی تحریف کا ارتکاب کیا اور اس کو ’ إِلَىٰ رَحْمَۃِ رَبِّکَ مُنْتَظِرَةٌ‘ بنادیا تو شاگرد نے بھی اس لفظی ومعنویٰ تحریف کوصحیح باور کرانے پرزور قلم صرف کردیا۔ وھلّم جراً یہ تمام دلخراش تفصیلات، مع تنقیحات وتنقیدات، مذکورہ کتاب کا حصہ ہیں یہی وجہ ہے کہ ہمارے لیے مولانا فراہی پر زیادہ لکھنے کی ضرورت ہی باقی نہ رہی، اس لیے کہ فراہی واصلاحی کا معاملہ بالکل اس فارسی شعر کا