کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 29
غامدیت جوپیرہن اس کا ہے، وہ مذہب کا کفن ہے پروفیسر ڈاکٹر حافظ محمد دین قاسمی (فیصل آباد) حضرت مولانا صلاح الدین یوسف مدظلہ العالی کی کتاب’’فتنہ غامدیت‘‘کا مسودہ، ان کی خصوصی شفقت اور محبت کے باعث، جب ان کی طرف سے مجھے میسر آیا، تو میں نے نہایت توجہ، دلچسپی اور انہماک سے (سرسری طور پر نہیں، بلکہ)بالاستیعاب اس کا مطالعہ کیا ہے۔ میں جو ں جوں پڑھتا رہا، دل سے اس تصنیفِ لطیف پر، ان کے لئے دعائے خیر کرتا رہا۔ اگرچہ کچھ اور لوگوں نے بھی’’فتنہ غامدیت‘‘(جو فتنہ پرویزیت ہی کا چربہ ہے )کی تردید میں قلم اٹھایا ہے، اور انہوں نے بہت اچھی نگارشات پیش کی ہیں۔ لیکن میں محسوس کرتا ہوں کہ پیرایہ بیان اور جودتِ استدلال کے اعتبار سے، موصوف نے جس طرح ابطال باطل اور احقاق حق کیا ہے، وہ ان ہی کی خصوصیت ہے۔ انہوں نے اپنی اس تصنیف می علمبردارانِ غامدیت کے غبار ہ استدلال سے ساری ہوانکال دی ہے۔ اسلوبِ نگارش کے پہلو سے دیکھا جائے، تو کتاب میں مناسب الفاظ کا چناؤ، عبارت کی دلکشی، اشعار کا برجستہ اور برمحل استعمال، سادہ مگر محکم اندازِبیان، قاری کو متاثر کیے بغیر نہیں رہتا۔ تردید وابطال کے نقطہ نظر سے، فاضل مصنف کی مخالف موقف پر گہری نظر، اور پھر شائستہ اور جچے تلے انداز میں، ان کی تردید وتنقید، محاسن تصنیف کو فزوں تر کردیتی ہے۔ خوبی استدلال اور حسنِ استباط کے پہلو پر نظر ڈالی جائے، تو اصول وجزئیات کا کامل احصاء، متعلقہ نصوص سے حسنِ استدلال، وقتِ نظر اور ژرف نگاہی کے ساتھ استنباط، اور پھر ایجازوجامعیت کا بھرپور اظہار، مصنف اور اس کی تصنیف کی نمایاں خصوصیات قرار پاتی ہیں۔