کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 286
بے بنیاد نظریے کا اِثبات یکسر ناممکن تھا۔ چناں چہ اس ’’عظیم خدمت ‘‘ کی ‘‘سعادت ‘‘ ع
قرعۂ فال بنام من دیوانہ زدند
کے مصداق، غامدی صاحب کے حصے میں آئی، جس پر ان کے مریدانِ باصفا کو بجا طور پر صدائے ’أَحْسَنْتَ ‘کے ساتھ ملا کر یہ پڑھنا چاہیے ؎
ایں سعادت بہ زور بازو نیست تا نہ بخشد خدائے بخشندہ
لیکن ہمیں یہ ساری بحث، جس میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام فرامین اور فیصلوں کو نہایت بے دردی سے دفترِ بے معنی ثابت کرنے کی مذموم سعی کی گئی ہے، پڑھتے ہوئے بار بار ایک ہندو پنڈت کی تحریر کردہ کتاب ’’رنگیلا رسول ‘‘، ایک سوامی دیانند (ہندو) کی کتاب ’’ستیارتھ پرکاش ‘‘ اور ایک شیعہ مصنف کی تحریر کردہ کتاب ’’سیرتِ عائشہ ‘‘ جیسی کتابیں لوحِ حافظہ پر اُبھر اُبھر کر سامنے آرہی تھیں اور یہ شرح صدر حاصل ہو رہا تھا کہ جب کوئی شخص یہ ٹھان ہی لے کہ مجھے فلاں چیز کو ناکارہ ثابت کرنا ہے، فلاں شخصیت کی سیرت کو داغ دار کرنا ہے، فلاں کتاب میں کیڑے نکالنے ہیں تو پھر شیطان اس کو ایسے ایسے گُر، ایسے ایسے نکتے اور ایسی ایسی ترکیبیں سُجھاتا ہے کہ وہ اپنے ناپاک خاکے میں رنگ روغن بھرنے میں بظاہر کامیاب نظر آتا ہے۔
’’ستیارتھ پرکاش ‘‘ میں کیا ہے؟ قرآن مجید پر سیکڑوں اعتراضات ہیں، اس کی آیتوں کو باہم متناقض ثابت کیا گیا ہے اور ہر طرح کی خرافات قرآن کے ذمے لگائی گئی ہیں۔
’’رنگیلا رسول ‘‘ میں کیا ہے؟ عالمِ انسانیت کی پاکیزہ ترین شخصیت محمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو ازواجِ مطہرات اور تعددِ ازواج کے حوالے سے ‘‘رنگیلا مزاج ‘‘ ثابت کیا گیا ہے۔
اﷲ تعالیٰ جزائے خیر دے مولانا ثناء اﷲ امرتسری رحمہ اللہ کو، جنھوں نے ان دونوں کتابوں کا مدلل اور نہایت مسکت جواب دیا، جن کا نام ’’حق پرکاش ‘‘ اور ’’مقدس رسول ‘‘ ہے۔
شیعہ مصنف کی کتاب ’’عائشہ ‘‘ یا ’’سیرتِ عائشہ ‘‘ کیا ہے؟ اس میں احادیث کی کتابوں سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی شخصیت کو داغ دار اور ایسے کریہہ انداز میں پیش کیا گیا ہے کہ ایک سُنی مسلمان کا خون کھول اُٹھتا ہے۔
ہمیں یہ کہتے ہوئے خوشی نہیں، بصد درد و غم کہنا پڑ رہا ہے کہ غامدی صاحب بھی مذکورہ اصحابِ ثلاثہ کی صف