کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 27
تقدیم فضیلۃ الشیخ مولانا عبد اللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ الحمد للّٰہ، والصلاۃ والسلام علی رسول اللّٰہ، وبعد روزِ اول سے حق وباطل کے مابین کشمکش اور محاذآرائی جاری ہے۔ اگرچہ حق ہی کے لئے دوام وبقا ہے، مگر اہلِ حق کی ابتلاوآزمائش، نیزی حق کو نکھارنے کے لئے ہر دور میں باطل بھی موجود رہے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان: (يَحْمِلُ هَذَا الْعِلْمَ مِنْ كُلِّ خَلَفٍ عُدُولُهُ يَنْفُونَ عَنْهُ تَحْرِيفَ الْغَالِينَ، وَانْتِحَالَ الْمُبْطِلِينَ، وَتَأْوِيلَ الْجَاهِلِينَ )کے مصداق وہ لوگ انتہائی عظمت وسعادت کے حامل ہیں، جو ہمہ وقت باطل والحاد کی سرکوبی کے لئے مستعد رہتے ہیں۔ حدیثِ مذکورہ کے مضمون سے ظاہر ہورہا ہے کہ یہ شرف اہلِ حدیث ہی کو حاصل ہے، کیوں کہ وہی ہمیشہ بدعات وخرافات کی بیخ کنی کے لئے سرگرم عمل رہتے ہیں۔ بہت سے علمائے سلف نے اہلِ بدعت کے رد کو جہاد بالسیف سے بھی افضل قرار دیا ہے۔ موجودہ دور کےفتنوں میں سے ایک فتنہ ’’غامدیت‘‘کے عنوان سے معروف ہے، جس کے مؤسس جاوید احمد غامدی ہیں، جنہیں منبرومحراب کا تقدس تو نصیب نہیں ہے، البتہ وہ ٹی وی کی سکرین پر جلوہ گرہوکر اپنی عقلی موشگافیوں سے تضلیلِ امت کے مواقع حاصل کرتے رہتے ہیں۔ ہر فوعونے راموسیٰ کے مصداق اس فتنے کی سرکوبی کے لئےعصرِ حاضر کے عظیم راہنما، سرمایہ اہل حدیث، شارحِ قرآن جناب حافظ صلاح الدین یوسف۔ حفظہ اللّٰه ومتعنا بطول حیاتہ۔ کا قلمِ سیال حرکت میں آیا اور بتوفیق اللہ علمی دلائل سے فتنہ غامدیت کی تفنید فرمائی اور یوں منہجِ محدثین کی ترجمانی کا حق اداکردیا۔ فجزاہ اللّٰه عنا وعن المسلمین خیر الجزاء