کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 261
اسّی کوڑے ہیں، چناں چہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسی کا حکم دے دیا۔ [1] اسی صحیح مسلم میں یہ واقعہ بھی مذکور ہے کہ سیدنا عثمان کی خلافت میں سیدنا ولید کو لایا گیا، جن کی شراب نوشی پر دو شخصوں نے گواہی دی۔ سیدنا عثمان نے سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے کہا: اُٹھیے! اور اس کو کوڑے ماریے! سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے سیدنا حسن کو کہا: اے حسن! اُٹھ اور اس کو کوڑے مار! حضرت حسن نے کہا: یہ ناخوشگوار کام بھی وہی کرے، جو اس حکومت سے فائدہ اُٹھا رہا ہے۔ گویا انھوں نے ناراضی کا اظہار کیا۔ سیدنا عثمان نے سیدنا عبداﷲ بن جعفر سے کہا: آپ اسے کوڑے ماریے! چناں چہ انھوں نے کوڑے مارنے شروع کیے، حضرت علی گنتے رہے، جب چالیس کوڑے پورے ہوگئے تو سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے کہا: بس! اب رُک جائیں۔ پھر کہا: نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے چالیس کوڑے مارے، سیدنا ابوبکر نے بھی چالیس مارے اور عمر نے اسّی مارے اور سب سنت ہیں اور یہ مجھے زیادہ محبوب ہیں۔[2] ان دونوں روایتوں میں صراحت ہے کہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر صدیق نے شراب نوش پر جو حد جاری کی، وہ چالیس کوڑے تھی۔ تاہم عہدِ رسالت کے بعض واقعات میں صرف زد و کوب کرنے کا بھی ذکر ہے، کوڑے مارنے کا نہیں۔ اس کی بابت علما نے وضاحت کی ہے کہ یہ واقعات اس کی حد مقرر کرنے سے پہلے کے ہیں، لیکن بعد میں مذکورہ حد مقرر کر دی گئی، جس پر سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے دور میں بھی عمل کیا گیا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے چالیس کے بجائے اسّی کر دیے، اس کی وجہ یہ نہیں تھی کہ انھوں نے اس کو حد نہیں سمجھا، بلکہ اس اضافے کی وجہ بھی خود غامدی صاحب کے نقل کردہ اقتباس میں موجود ہے کہ ان کے دور میں اس سزا کو ناکافی سمجھتے ہوئے شراب نوشی میں اضافہ ہوگیا تھا، جس کے سدّ باب کے لیے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس سزا کو دوگنا کر دیا، جس کا مطلب یہ تھا کہ چالیس تو حد شرعی ہے اور مزید چالیس یہ بطورِ تعزیر ہے، تاکہ لوگ اس جرم سے باز رہیں۔ علاوہ ازیں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے اس اِقدام پر کسی صحابی نے بھی نکیر نہیں کی اور سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے بھی اسے سنت ہی سے تعبیر کیا، کیوں کہ یہ اضافہ ایک خلیفہ راشد نے کیا تھا اور نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ( عَلَیْکُمْ بِسُنَّتِيْ وَسُنَّۃِ الْخُلَفَائِ الرَّاشِدِیْنَ الْمَھْدِیِّیْنَ )
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث:۱۷۰۶ [2] صحیح مسلم، کتاب الحدود، رقم الحدیث :۱۷۰۷