کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 24
امام بخاری رحمہ اللہ کے دور سے قبل بھی اور بعد بھی علمائے حق کی جماعتیں اسی فریضہ کی ادائیگی میں ہمہ تن مصروف رہیں، اس عظیم خدمت کی ادائیگی جماعت اہل حدیث کا ایک نمایاں وصف ہے، ایک ایسا کارنامہ جو اہل الحدیث کا تمیز بھی ہے اور مایہ صد افتخار بھی۔
ایک یہودی منافق عبد اللہ بن سبا کے دیے ہوئے غلیظ اور خبیث انڈوں سے بہت سے چوزے برآمد ہوچکے تھے۔ کوئی جہمیہ کے روپ میں توکوئی مشّبہ کی شکل میں تھا، کسی کا تعلق معتزلہ سے تھا تو کسی کا متکلمین سے، کوئی قدریہ کے نام سے تو کوئی جبریہ کے نام سے میدان میں اترچکا تھا، خوارج وروافض بھی دین حق پر اپنے مسموم تیر برسانے میں مصروف عمل ہوچکے تھے۔
ان تمام فرق واحزاب کے طوفانِ ید تمیزی کے آگے بند باندھنے والے محدثین ہی تھے، یعنی اہل الحدیث کی وہ جماعت جن کے تاقیامِ قیامت موجود رہنے کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیش گوئی فرمائی تھی، تاکہ دفاعِ دین کا سلسلہ قیامت تک قائم رہے، یہ عجالہ تفصیل کا متحمل نہیں ہے، ورنہ اہل الحدیث کی زریں تاریخ سینگڑوں مثالیں پیش کرسکتی ہے جو باطل کی سرکوبی اور دین کے دفاع پر منتج دکھائی دیں گی۔ وذلک فضل اللّٰہ یؤتیہ من یشاء
ماضی قریب میں بہت سے اعیان واکابر موجود رہے جن میں محدثین کا یہ منہج بدرجہ اتم موجود رہا، ادھر باطل نے کوئی خامہ فرسائی کی، ادھر ان کا قلمِ سیال، ناطقِ حق بن کر حرکت میں آگیا، اور ان کے شبہات کے بیتِ عنکبوت کو تارتار کردیا۔
فاتح قادیان مولاناثناءاللہ امر تسری رحمہ اللہ، مولانا اسماعیل رحمہ اللہ، اور محدث دیارِسندھ سید بدیع الدین شاہ راشدی رحمہ اللہ کے نام قابل ذکر ہیں، مزید برآں مجاہدِ ملت علامہ احسان الہی ظہیر رحمہ اللہ کی تحریری و تقریری محنتیں اور کاوشیں کون فراموش کرسکتا ہے، ان کی بیشتر مؤلفات طوائف منحرفہ کی تردید وتفنید پر مشتمل ہیں۔
میری رائے میں تحریری اعتبار سے دورِحاضر میں دینِ حق کے دفاع اور اہل باطل کی سرکوبی کی علمبرداری کا اعزاز جس شخصیت کو حاصل ہے وہ ہمارے حافظ صلاح الدین یوسف ہیں، حفظہ اللّٰہ تعالی وصانہ من کل شرومکروہ ومتعنا بطول حیاتہ ووفقہ لمزید مافیہ حبہ ورضاہ
حافظ صاحب حفظہ اللہ کی کثیر تعداد میں مطبوع مؤلفات اور مختلف مجلّات میں شائع شدہ مقالات اس پر شاہد