کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 23
اللہ رب العزت کا ایک احسان عظیم یہ بھی ہے کہ اس نے دین کی قیامت تک کےلئے حفاظت کا وعدہ فرمالیا، بلکہ یہ حفاظت اپنے ذمہ لےلی:
(إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُونَ)
ہمیں یقین کامل ہے کہ ہمارا دین قیامت تک محفوظ ومتمیز رہے گا، ایسا نکھراہواکہ ملحدین ومبطلین کی سازشوں اور دسیسہ کاریوں سے بالکل پاک اور صاف اور ان کے واردکردہ مغالطات وشبہات سے قطعی محفوظ وسالم۔
حفاظت دین کےلئے اللہ تعالی کے پاس بے شمار راستے ہیں، مختلف طاقتوں کی صورت میں ان گنت لشکر ہیں، جن کا علم اسی کے پاس ہے: (وَمَا يَعْلَمُ جُنُودَ رَبِّكَ إِلَّا هُوَ)(المدثر:31)
اللہ تعالی کے ان لشکریوں اور سپاہیوں میں ایک انتہائی اہم اور قابل ذکر جتّھا علمائے ربّانیین کا ہے، جنہیں راسخون فی العلم اور وارثانِ علوم نبوت ہونے کا شرف حاصل ہے، جو اپنی اعمار اور نفائس وانفاس کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وراثت (قرآن وحدیث)کے سمیٹنے میں صرف کرتے ہیں اور اس عظیم مقصد کے لئے ہمہ وقت مستعد رہتے ہیں، انہیں دنیاوی مال ومنال اور مناصب ومفاوض کی نہ تو کوئی تمنا ہوتی ہے اور نہ وہ کسی قسم کی بے فائدہ سعی اور مسابقت ہی میں اپنی جانیں کھپاتے ہیں۔
ان کی زندگی کے مقاصدِجلیلہ اور اہداف نبیلہ میں ہر فہرست رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ورثے کی تطہیر و تنزیہ شامل ہے۔ دین حق میں کسی بدعت یا الحاد کے ادنیٰ سے عنصر کا تدخل بھی ان کےلئے ناقابل برداشت ہے۔
حکمتِ الٰہیہ اس امر کی متقاضی ہے کہ علماء ربانیین وراسخین کی یہ جماعت ہر دور اور ہر مقام پر موجود رہی جو اہل باطل اور اہل الحاد کی بروقت گردن دبوچ سکے اور شریعت مطہر کو ان کے دسائس سے پاک صاف رکھ سکے۔
امام بخاری رحمہ اللہ کو یہ خواب دکھایا گیا کہ وہ ایک پنکھے سے امام الانبیاء والاصفیاء صلی اللہ علیہ وسلم کو ہوا بھی پہنچارہے ہیں اور موذی جانوروں کو بھی ہٹا رہے ہیں، جس کی تعبیر واضح تھی کہ آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس بابرکت دین کو ان موذی کیڑوں مکوڑوں سے محفوظ بنانے کی سعی فرماتے رہیں گے، جو اللہ تعالی کی توفیق سے انتہائی کامیاب رہے گی، چنانچہ امام بخاری رحمہ اللہ کی جملہ کتب اسی حقیقت کی آئینہ دار ہیں، اور صحیح بخاری کا تو ایک ایک ترجمۃ الباب (عنوان)کسی نہ کسی گمراہ فرقے پر ضرب کاری لگارہا ہے۔ قدّس اللّٰہ روحہ درجتہ فی اعلی علیین