کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 226
بھی ضروری قرار دیا ہے، جو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی مستقل اطاعت کے وجوب کو ثابت کر رہا ہے۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی اس مستقل اطاعت کے حکم کو قرآن نے بڑا کھول کر بیان کیا ہے اور ﴿ اَطِيْعُوا اللّٰهَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ﴾ کو بہ تکرار متعدد جگہ ذکر فرمایا، مثلاً: سورت نساء کے علاوہ سورۃ المائدۃ(92) سورۃ نور (45) سورت محمد (33) سورۃ التغابن (12)۔ نیز فرمایا: ﴿وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا لِيُطَاعَ بِاِذْنِ اللّٰهِ ۭ﴾(النساء: 64) ’’ہم نے ہر رسول کو اسی لیے بھیجا کہ اﷲ کے حکم سے اس کی اطاعت کی جائے۔ ‘‘ ﴿مَنْ يُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَ﴾ (النساء: 80) ’’جس نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کی، بلاشبہہ اس نے اﷲ کی اطاعت کی۔ ‘‘ ﴿قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِيْ ٓ﴾ (آل عمران: 31) ’’اگر تم اﷲ سے محبت کرنا چاہتے ہو تو میرا اتباع کرو۔ ‘‘ ان آیات سے واضح ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیثیت ایک مطاع اور متبوع کی ہے، جس کی اطاعت و اتباع اہلِ ایمان کے لیے ضروری ہے۔ علاوہ ازیں آپ کو فصلِ خصومات اور رفعِ تنازعات کے لیے حاکم اور حَکَم بنایا گیا ہے، جیسا کہ آیت مذکورہ ﴿ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِيْ شَيْءٍ فَرُدُّوْهُ اِلَى اللّٰهِ وَالرَّسُوْلِ ﴾کے علاوہ ذیل کی آیات سے بھی واضح ہے: ﴿فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُوْنَ حَتّٰي يُحَكِّمُوْكَ فِيْمَا شَجَــرَ بَيْنَھُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوْا فِيْٓ اَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوْا تَسْلِــيْمًا﴾(النساء: 65) ’’آپ کے رب کی قسم! لوگ اس وقت تک مومن نہیں ہوں گے، جب تک وہ (اے پیغمبر!) آپ کو اپنے جھگڑوں میں اپنا حَکَم (ثالث) نہیں مانیں گے، پھر آپ کے فیصلے پر اپنے دلوں میں کوئی تنگی بھی محسوس نہ کریں اور دل سے اس کو تسلیم کر لیں۔ ‘‘ نیز ارشادِ الٰہی ہے: ﴿وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّلَا مُؤْمِنَةٍ اِذَا قَضَى اللّٰهُ وَرَسُوْلُهٗٓ اَمْرًا اَنْ يَّكُوْنَ لَهُمُ الْخِـيَرَةُ مِنْ