کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 225
بنا بریں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا جس طرح یہ منصب ہے کہ آپ قرآن کے مجمل احکام کی تفسیر اور تفصیل بیان فرمائیں (جیسا کہ فرمائی ہے)، جیسے: نمازوں کی تعداد، رکعتوں کی تعداد اور دیگر مسائلِ نماز۔ زکات کا نصاب اور اس کی دیگر تفصیلات۔ حج و عمرہ اور قربانی کے مناسک و مسائل اور دیگر اس انداز کے احکام ہیں۔ اسی طرح آپ کو یہ تشریعی مقام بھی حاصل ہے کہ آپ ایسے احکام دیں جو قرآن میں منصوص نہ ہوں، جس طرح چند مثالیں ابھی بیان کی گئی ہیں۔ انھیں ظاہرِ قرآن کے خلاف یا زیادت علی القرآن یا نسخِ قرآن یا تغیر و تبدل باور کرا کے رد نہیں کیا جا سکتا، کیوں کہ ایسے احکامِ حدیثیہ کو ظاہرِ قرآن کے خلاف یا قرآن پر زیادتی یا قرآن کا نسخ یا تغیر و تبدل کہنا ہی غلط ہے۔ یہ تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ منصب ہے جس کو قرآن نے اطاعتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا مستقل حکم دے کر بیان فرمایا ہے، مثلاً: ﴿يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِيْعُوا اللّٰهَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ وَاُولِي الْاَمْرِ مِنْكُمْ ﴾(النساء: 59) ’’اے ایمان والو! اطاعت کرو اﷲ کی اور اطاعت کرو رسول کی اور اپنے اولوا الامر کی۔ ‘‘ اس آیت میں اﷲ کی اطاعت، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اور اولوا الامر کی اطاعت کا حکم مسلمانوں کو دیا گیا ہے، لیکن اولواالامر کی اطاعت کے حکم کے لیے الگ ﴿ اَطِيْعُوا﴾ کے الفاظ نہیں لائے گئے، البتہ﴿ اَطِيْعُوا اللّٰهَ ﴾ کے ساتھ ﴿اَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ﴾ ضرور کہا، جس کا واضح مطلب یہی ہے کہ جس طرح اﷲ کی اطاعتِ مستقل ہے، بالکل اسی طرح اطاعت رسول بھی مستقلاً و التزاماً ضروری ہے، تاہم اولوا الامر (فقہا، علما یا حاکمانِ وقت) کی اطاعت مشروط ہے اﷲ اور اس کے رسول کی اطاعت کے ساتھ، اگر اولوا الامر اﷲ کی اطاعت یا رسول کی اطاعت سے انحراف کریں تو ( لَا طَاعَۃَ لِمَخْلُوْقٍ فِيْ مَعْصِیَۃِ الْخَالِقِ ) کے تحت ان کی اطاعت واجب نہیں رہے گی، بلکہ مخالفت ضروری ہوگی۔ اور آیتِ مذکور کے دوسرے حصے: ﴿ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِيْ شَيْءٍ فَرُدُّوْهُ اِلَى اللّٰهِ وَالرَّسُوْلِ ﴾ (النساء: 59) ’’اپنے آپس کے جھگڑے اﷲ اور اس کے رسول کی طرف لوٹا دو۔ ‘‘ سے بھی یہی ثابت ہو رہا ہے۔ کیوں کہ اگر صرف کتابِ الٰہی ہی کو ماننا کافی ہوتا تو تنازعات کی صورت میں صرف کتابِ الٰہی کی طرف لوٹنے کا حکم دیا جاتا، لیکن اﷲ تعالیٰ نے کتابِ الٰہی کے ساتھ رسول کی طرف لوٹنے کو