کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 22
مقدمہ فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصررحمانی حفظہ اللہ الحمداللّٰہ والصلاۃ والسلام علی رسول اللّٰہ، وبعد اللہ تعالی کے ہم ناتواں بندوں پر بے پناہ احسانات ہیں، جنہیں بفحوائے قولہ تعالی:( وَإِن تَعُدُّوا نِعْمَةَ اللَّـهِ لَا تُحْصُوهَا ۗ إِنَّ اللَّـهَ لَغَفُورٌ رَّحِيمٌ )(النحل:28)احاطۂ شمار میں لانا ہرگز ممکن نہیں، تمام سمندروں کی روشنائیاں اور درختوں کے قلم لکھتے لکھتے ختم ہوجائیں گے، لیکن اللہ رب العزت کی نئعم ِ عظیمہ اور آلائے متتالیہ کا شمار مکمل نہیں ہوسکے گا۔ ان احسانات میں سے ایک احسان یہ ہے کہ اس نے خود ہی ہماری شریعت بنائی اور ہمیں عطا فرمائی، شریعت سازی کا معاملہ ہماری ناقص عقلوں پر نہیں چھوڑا بلکہ خود بنا کر قرآن وحدیث کی صورت میں اپنے نبئ برحق، اکرم الخلائق، سید ولدآدم محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے سے مکمل طور پر ہم تک پہنچادی۔ دوسرا احسان یہ فرمایا کہ اس شریعت مطہر کو انتہائی آسان اور سہل رکھا، ( وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّينِ مِنْ حَرَجٍ)(الحج:78)اور ’’الدین یسر‘‘سے یہی ثابت ہوتا ہے۔ مزید برآں اس آسان دین پر چلنے کی آسانی بھی بتوفیقہ مرحمت فرمادی، کمافی قولہ تعالیٰ(فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرَىٰ )(اللیل:7)( وَنُيَسِّرُكَ لِلْيُسْرَىٰ)(الاعلیٰ:8) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منجانب اللہ یہ توفیق بھی مہیا ہوئی کہ آپ اس دنیائے فانی سے تشریف لے جانے سے قبل دین کو مکمل طور پر نکھار اور روشن فرما چکے تھے:’’ترکتکم علی البیضاء، لیلھا ونھارھا سواء‘‘رات اور دن کے فرق کی مانند، حق وباطل کے مابین ایک حدِ فاصل قائم فرماچکے تھے، اس دین میں کوئی خفاء یا غموض وابہام نہیں ہے، ہر چیز انتہائی نکھری ہوئی موجود ہے۔ فللّٰہ الحمدوالمنّۃ