کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 208
٭ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی رحلت کے بعد کسی شخص کو کافر قرار نہیں دیا جا سکتا۔ (یعنی ہم کسی مرزائی تک کو بھی کافر نہیں کہہ سکتے) ٭ زکاۃ کا نصاب منصوص اور مقرر نہیں ہے۔ ٭ اسلام میں موت کی سزا صرف دو جرائم ’قتلِ نفس اور فساد فی الارض ‘پر دی جا سکتی ہے۔ ٭ دیت کا قانون وقتی اور عارضی تھا۔ ٭ قتلِ خطا میں دیت کی مقدار منصوص نہیں ہے اور یہ ہر زمانے میں تبدیل کی جا سکتی ہے۔ ٭ عورت اور مرد کی دیت (BLOOD MONEY) برابر ہوگی۔ ٭ عورت کی گواہی بھی مرد کی گواہی کے برابر ہے۔ ٭ کسی مرتد کے لیے قتل کی سزا نہیں ہے۔ ٭ شادی شدہ اور کنوارے زانی دونوں کے لیے ایک ہی حد، سو کوڑے ہے۔ ٭ اسلام میں حدِّ رجم نہیں ہے، بلکہ یہ قرآن کے خلاف ہے۔ ٭ حدِّ زنا کے اثبات کے لیے چار عینی گواہ ضروری نہیں، قرائن سے بھی حد کا اثبات جائز ہے۔ ٭ علاوہ ازیں گواہوں کا مسلمان ہونا بھی ضروری نہیں، غیر مسلم کی گواہی بھی جائز ہے۔ ٭ شراب نوشی پر کوئی شرعی سزا مقرر نہیں ہے۔ ٭ غیر مسلم بھی مسلمانوں کے وارث ہوسکتے ہیں۔ ٭ سؤر کی کھال اور چربی وغیرہ کی تجارت اور ان کا استعمال شریعت میں ممنوع نہیں ہے۔ ٭ عورت کے لیے دوپٹا یا اوڑھنی پہننا شرعی حکم نہیں۔ ٭ ڈاڑھی کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے۔ ٭ حضرت عیسیٰ علیہ السلام وفات پا چکے ہیں۔ لہٰذا ان کے دوبارہ نازل ہونے کا عقیدہ غلط ہے۔ ٭ معراج ایک خواب ہے۔ ٭ امام مہدی اور دجال کا خروج بے بنیاد ہے۔