کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 200
ستون پرچندکنکریاں مارکراس عظیم الشان نصرت الٰہی کی یادتازہ کریں گے، جواللہ کےمقدس گھرکے پاسبانوں کےلیے مخصوص ہوئی اوراس یاد سے ہمارے اندرجوش پیداہوگااس کااندازہ آسانی سے نہیں کیاجاسکتا۔ [1] یہ اثرات ونتائج بھی سراسرذہن کی اختراع ہیں، جوایک واقعہ کو پہلے سے مان کرنکالے گئےہیں۔ مولانافراہی کوشیطان کےرجم کرنےکی سنت میں کوئی تأثیرنظرنہیں آتی، حالاں کہ اسلام کے اسراروحِکَم جاننے والے بہت سے علماء نےاس میں عظیم اثرات بیان کیے ہیں۔ شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے اسرارِحج بیان کرتےہوئے رمی ِجمارکے اسرارمیں بیان کیاہے: ’وأیضاود في الأخبارمایقتضی أنہ سنۃ سنّھاإبراہیم علیہ السلام حین طرد الشیطان، ففی حکایۃ مثل ھذاالفعل تنبیہ للنفس أیّ تنبیہ[2] ’’اسی طرح روایتوں میں آتاہے کہ یہ(رمی جمرات ابراہیم علیہ السلام کی سنت ہے جب آپ نےشیطان کوبھگایاتھا۔ اس فعل کی نقل کرنے سے نفس کوشدیدتنبیہ ہوتی ہے۔ ‘‘ امام غزالی رحمہ اللہ نے ’احیاءعلوم الدین ‘میں رمی جمار سےمتعلق لکھاہے: ”اس سےمقصود مجردامتثالِ امرہے، تاکہ مکمل عبودیت کامظاہرہ ہوسکے۔ عقل اورنفس کااس میں کوئی حصہ نہیں ہے۔ مزید برآں اس سےمراد حضرت ابراہیم علیہ السلام سےتشبیہ ہے۔ اس لیے کہ ابلیس ملعون اسی جگہ ان کےحج میں شبہ پیداکرنےیاکسی معصیت میں مبتلاکرنے آیاتھا۔ اللہ تعالیٰ نےان کوحکم دیاکہ اس کوکنکریاں ماریں، تاکہ وہ ان کےپاس سے دفع ہوجائے اوراس کوان سےکوئی توقع ہی باقی نہ رہ جائے۔ اگرکوئی یہ خیال کرتاہےکہ ان کےسامنے شیطان حقیقت میں آگیاتھا، اس لیے انہوں نےمارا، میرے سامنےتوشیطان نہیں ہے کہ میں اس کوماروں، تواس کوسمجھناچاہیے کہ یہ خیال بھی شیطان ہی پیداکردہ ہے اوروہی ہے جس نےیہ خیال تمہارے دل میں ڈالا ہے، تاکہ شیطان کوذلیل وخوارکرنے کا جوعزم اورارادہ تمہارےاندرتھاوہ کم زورپڑ جائے۔ تم کوجانناچاہیےکہ ظاہرمیں تم جمرۂ عقبہ پر کنکریاں مارتےہو، لیکن حقیقت میں وہ کنکریاں شیطان کے منہ پرپڑتی ہیں اوراس کی کمرتوڑدیتی ہیں، اس لئے کہ اس کی تذلیل
[1] تفسیر سورۂ فیل، ص:97-98۔ [2] شاہ ولی اللہ، حجۃ اللہ البالغہ، کتب خانہ رشیدیہ، دہلی:2ص60