کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 198
جگہوں پرکنکریاں زیادہ تھیں اس سبب سے بہ لحاظ مظروف ان کوجمرات کہنے لگے۔ “ ان اقوال میں سے صرف اسی قول کواختیارکرنااورصحیح بتاناجس سے اپنے اختیارکردہ قول کی تائید ہوتی ہو، یااسے کھینچ تان کراپنے مطلوبہ مفہوم میں لیاجاسکتاہو، مناسب نہیں۔ لفظ ’جمرہ‘ کے جب دونوں طرح کے معانی پائے جاتےہیں۔ تواسےدلیل کے طورپرنہیں پیش کیاجاسکتا۔ 8۔ آٹھویں دلیل مولانافراہی نےیہ دی ہے کہ ”اہلِ عرب ابورغال کی قبرکو-جس نےابرہہ کوراستہ بتایا تھا-سنگ سار کرتےرہے، یہ اصحاب الفیل پررجم کی نظیرہے۔ اسلام میں ابورغال کی قبرپرسنگ ساری بندکردی گئی، کیوں کہ اولاً کسی مخصوص قبرکوسنگ سارکرنااسلام کی رفعت اوربلندی کےمنافی ہے، ثانیاًجب رمیِ جمرات واقعہ کی یادگارباقی رکھنے کےلئےکافی تھی توپھرابورغال کی قبرکوسنگ سار کرنے کی رسم کوباقی رکھنے کی کوئی ضرورت بھی نہیں تھی۔ “ اہلِ عرب عہدِ جاہلیت میں نفرت اورلعنت کااظہارکرنےکےلئے رجم کرتےتھے۔ [1]چنانچہ وہ شادی شدہ زانی کو رجم کرتے تھےاسلام نے اسے باقی رکھا۔ اسی طرح اہلِ عرب عام الفیل سےابورغال کی قبرکو سنگ سار کرنےلگے۔ یہ سلسلہ اسلام کےبعدبھی جاری رہا۔ ایک شاعرکاقول ہے: أرجم قبرہ فی کل عام کرجم الناس قبرأبی رغال[2] ’’اس کی قبرکوہرسال سنگ سارکیاکروجس طرح لوگ ابورغال کی قبرکوسنگ سارکرتےہیں۔ ‘‘ جریر(عہدِاموی کاشاعر)فرزدق کی ہجوکرتےہوئے کہتاہے: إذامات الفرزدق فارجموہ کما ترمون قبرأبی رغالی[3]
[1] محمدلبیب التبنونی نے ایسی کئی قبروں کا تذکرہ کیاہےجن پر اہلِ عرب نفرت کے طورپر رجم کیاکرتےتھے، دیکھیےالرحلۃ الحجازیۃ، ص:192۔ [2] المفصل3/514۔ [3] المفصل3/514، بہ حوالہ مروج2/53، البدایۃ2/170۔