کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 19
کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات
مصنف: حافظ صلاح الدین یوسف
پبلیشر: المدینہ اسلامک ریسرچ سنٹر
ترجمہ:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
عرض ناشر
مولانا حمیدالدین فراہی( 18 نومبر 1863ء- 11 نومبر 1930ء)ابتداءمیں سرسید کے قائم کردہ علی گڑھ کالج میں، جو بعد میں مسلم یونیورسٹی بن گیا، استاذ تھے، وہاں سے فراہی صاحب سرسیداحمد کے گمراہ کن افکار سے متأثر ہوگئے اور حدیث سے اعراض و گریز کو اپنا مقصد زندگی قرار دے لیا۔ بعد میں انہوں نے سرائے میر میں قائم ایک دینی مدرسے کا انتظام وانصرام سنبھال لیا، اور اس میں ’’نظمِ قرآن ‘‘کے نام پر انکار حدیث کے فتنے کی داغ بیل ڈالی، جس کی تفصیل آپ زیر نظر کتاب میں ملاحظہ فرمائیں گے۔ ان کے تیار کردہ شاگردانِ رشید اورعصرحاضر کے منکرین حدیث یاحدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالےسے استخفاف کاشکارلوگ ان کے اسلوب کلام کواپنے لیے حجت گردانتے ہوئے ان کے مشن کوآگے بڑھانے میں مصروف ہیں۔ ان کی گمراہانہ تگ وتاز سے تمام مسلّمات اسلامیہ بھی، جن پر ساڑھے چودہ سو سال سے امت مسلمہ متفق چلی آرہی تھی، محل نظر قرار پائے ہیں۔ اور یہ سب کچھ انہوں نے ’’خدمتِ قرآن ‘‘کے نام پر کیا۔
ایسے میں نامور عالم دین، سیکڑوں کتب کے مؤلف ومصنف، مفسرقرآن، محترم جناب فضیلۃ الشیخ حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ نے مولانافراہی کےان منحرفانہ افکارِعلمیہ کاجائزہ لیتے ہوئے بھرپور باوقار علمی انداز میں اس پر نقد کیا اوریہ واضح کیاکہ ان کے افکار منہج سلف سے کلی طور پر متصادم ہیں۔
مولانا فراہی کےایک شاگردمولاناامین احسن اصلاحی ہیں جن کے تفسیری وحدیثی افکار پر حافظ صاحب ممدوح ایک ضخیم کتاب بنام ’’مولاناامین احسن اصلاحی اپنے حدیثی وتفسیری نظریات کی روشنی میں ‘‘لکھ چکےہیں جو کہ ادارہ ’’ المدینہ اسلامک ریسرچ سینٹر ‘‘ سے گزشتہ سال چھپ کرمنظرعام پر آچکی ہے۔ (فللّہ الحمد اولاً وآخراً)
اب یہ دفاع حدیث انسائیکلوپیڈیا کی دوسری جلدآپ کے ہاتھوں میں ہے جس میں مولانا اصلاحی کے استاذ مولانافراہی کے منحرفانہ افکارکاجائزہ پیش کیاگیاہے۔
اس کے ساتھ ساتھ اصلاحی صاحب کےایک شاگردجاویداحمد غامدی صاحب کے ’’ افکار زائغہ ‘‘ کابھی جائزہ لیاگیاہے، یہ جائزہ بھی حافظ صاحب ہی کاتحریر کردہ ہے جسے گوجرانوالا کے ایک نامور ادارے ’’دارابی الطیب ‘‘