کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 189
غورکیجئے، کتناعظیم الشان واقعہ ہےاور﴿لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ ﴾(آل عمران:92) کی روح کوکس شان دارطریقےسےپیش کررہاہے۔ لیکن اب دیکھئے کہ عرشی صاحب اوران کےہم خیال حضرات محض قربانی کی مخالفت کی وجہ سے قرآن کےاس نہایت سبق آموز قصے کوکس طرح مسخ کرتےہیں۔ ان کی تاویل یہ ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نےدراصل خواب کامطلب ہی غلط سمجھا۔ جوش ِایمانی توان میں ضرور تھااورشرابِ عشق کی سرمستی تک پہنچاہواتھا، مگرفہم اتنی بھی نہ تھی جتنی عرشی صاحب اورمولوی احمد الدین صاحب مرحوم کوارزانی ہوئی ہے۔ وہ خواب کامطلب یہ سمجھ بیٹھےتھے کہ بیٹے کوذبح کردیں، حالاں کہ دراصل ذبح کرتےہوئے دکھانےسےخداکامقصدصرف یہ تھاکہ اس بچے سےدنیوی امیدیں منقطع کرکےاسے خداکے دین کی عظیم خدمت کےلیے وقف کردو، پس جب وہ اپنے لخت جگرکوپچھاڑکرایک ضرررساں غلطی کاارتکاب کرنے لگے تواللہ تعالیٰ نےان کومتنبہ فرمایا اور ذبح عظیم (یعنی بیٹے کودین کےلیے وقف کرنے) کی طرف ان کی رہ نمائی کی۔ اس تاویل میں سب سے بڑی رکاوٹ یہ تھی کہ اللہ تعالیٰ نے﴿قَدْ صَدَّقْتَ الرُّؤْيَا﴾فرماکرخود یہ تصدیق فرمادی کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے خواب کی تعبیرصحیح سمجھی تھی۔ فاضل مفسر نےاس رکاوٹ کو دورکرنے کےلیے آیت کےترجمےمیں ایک ذراسی تحریف کردی۔ لفظی ترجمہ یہ تھاکہ ” تونے خواب کوسچاکردکھایا“ انہوں نے اس کاترجمہ کردیا”تونے توخواب کوسچاکردکھایا۔ “ دیکھئے اس چھوٹے سے لفظ ’ تو ‘نےمفہوم کوکہاں سے کہاں پہنچادیا۔ جوتصدیق تھی وہ تعریض بن گئی۔ اس کےبعداگر﴿كَذَلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ﴾ کافقرہ بے معنی ہوگیاتوکچھ پروا نہیں۔ رہا ﴿إِنَّ هَذَا لَهُوَ الْبَلاء الْمُبِينُ﴾ تواس نئی تاویل سے اس کےمعنی یہ قرار پائےکہ محض حضرت ابراہیم علیہ السلام کے عقل کی آزمائش تھی کہ آیاوہ خواب کامطلب صحیح سمجھتے بھی ہیں یانہیں اورافسوس کہ بیچارے اس امتحان میں بری طرح فیل ہوئے۔ [1] یہ تاویل دراصل مخالفینِ اسلام کے اعتراض سے بچنے کےلیے کی گئی ہے، جیساکہ علامہ شبلی رحمہ اللہ نےلکھاہے: ”قدیم زمانہ میں بت پرست قومیں اپنے معبودوں پراپنی اولاد کوبھینٹ چڑھادیاکرتی تھیں۔ یہ رسم ہندوستان میں انگلش گورنمنٹ سے پہلے موجودتھی۔ مخالفینِ اسلام کاخیال ہے کہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی
[1] مولاناابوالاعلیٰ مودودی، تفہیمات، مرکزی مکتبہ اسلامی پبلشرزنئی دہلی دوم، ص:249-250، مولانامودودی سے سیرت سرورعالم2/59-60میں بھی خواب کے حقیقی ہونےکے کئی دلائل دیےہیں۔