کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 188
زمانے کے ہیں اوروہ ان کی تاویل سمجھ سکے تھےیانہیں؟ حضرت یوسف علیہ السلام نے آفتاب ومہتاب اورستاروں کوسجدہ کرتےہوئے دیکھا(اوروہ تعبیرسمجھ نہ سکے، یعقو ب نےسمجھایا) لیکن یہ واقعہ ان کی نبوت سے پہلے کاہے۔ اسی طرح حضور نے مدینہ کی وباکو بڑھیا کی شکل میں اوراحد میں مسلمان شہداء کو مذبوح گایوں کی شکل میں دیکھاتھا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی تاویل سمجھ گئے تھے۔ الغر ض کوئی نظیرایسی نہیں جس میں خواب دیکھنے والانبی ہواوروہ خواب کی تعبیرسمجھ نہ سکاہو۔ سورہ ٔصافات کی آیت سے بھی اس تاویل کاغلط ہونامترشح ہوتاہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:﴿يَا إِبْرَاهِيمُ قَدْ صَدَّقْتَ الرُّؤْيَا﴾(الصافات:104؀-105) ”ابراہیم علیہ السلام تونے خواب سچاکردکھایا۔‘‘ گویاکہ اللہ تعالیٰ خود فرمارہاہے کہ ابراہیم علیہ السلام خواب کوصحیح سمجھتےتھے۔ اس لیے بعینہ اس کی تعمیل پرآمادہ ہوگئے تھے۔ آگےفرمایا : ﴿إِنَّ هَذَا لَهُوَ الْبَلاء الْمُبِينُ ﴾(الصافات:104؀-105) (یقیناً یہ ایک کھلی آزمائش تھی) ’مبین ‘ کالفظ بتارہاہے کہ آزمائش کوئی ڈھکی چھپی، دقیق اورناقابل فہم نہیں تھی، بلکہ کھلی ہوئی اوربالکل واضح تھی۔ ماضی قریب میں کچھ لوگو ں نے اسی قسم کاخیال ظاہرکیاتھا۔ مولانامودودی رحمہ اللہ نےان کاپُرزوررد کرتے ہوئے اپنے ایک مقالہ ’تحقیقِ قربانی پرتنقید‘میں جوکچھ لکھاہے وہ قابلِ مطالعہ ہے۔ لکھتےہیں: ”قرآن میں یہ واقعہ مذکورہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے خواب میں اپنےاکلوتے بیٹےکوذبح کرنے کااشارہ پایاتھا۔ اس کےامتثال میں وہ واقعی اپنے بیٹےکوقربان کرنے پرآمادہ ہوگئے۔ جب انہوں نے لختِ جگرکوماتھےکےبل پچھاڑدیاتواللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ: ﴿يَا إِبْرَاهِيمُ، قَدْ صَدَّقْتَ الرُّؤْيَا إِنَّا كَذَلِكَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ، إِنَّ هَذَا لَهُوَ الْبَلاء الْمُبِينُ ﴾(الصافات:104-106) اس قصہ کاصاف مفہوم جس کوہرصاحبِ فہم آدمی پہلی نظرمیں محسوس کرسکتاہے یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خلیل کی آزمائش کرنی چاہی، اس لیے بیٹے کوذبح کرنے کاصریح حکم نہ دیا، بلکہ کنایۃ ًخواب میں ایساکھایاکہ اپنے لخت جگرکوذبح کررہے ہیں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام چونکہ خداکی محبت پرہرمحبت کوقربان کرنےکاجذبہ رکھتےتھےاس لئے وہ محبوبِ حقیقی کے محض اس ذراسے ڈھکے چھپے اشارے ہی پربیٹےکوذبح کرنے کےلیے آمادہ ہوگئے۔ یہی اصل قربانی تھی اور جب یہ پوری ہوگئی تواللہ تعالیٰ نے بیٹےکاخون بہانےسے ا ن کوروک دیااورایک ذبح عظیم کواس کافدیہ بنادیا۔ ‘‘