کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 185
متصل نہیں ہے۔ یہ بھی کہاجاسکتاہےکہ یہ پوری دعاابراہیم علیہ السلام نےاسماعیل علیہ السلام کےبڑے ہونے اوراسحاق علیہ السلام کے پیداہونے کےبعدکی ہے، لیکن روایات سے اس کےخلاف معلوم ہوتاہے۔ “[1]
2۔ قربانی سے متعلق خواب
قرآن میں ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نےایک خواب دیکھاکہ وہ اپنےبیٹےکوذبح کررہے ہیں۔ انہوں نےاس خواب کاتذکرہ بیٹے سے کیااورپھردونوں بعینہ خواب کوعملی جامہ پہنانے پرآمادہ ہوگئے۔
مولانافراہی رحمہ اللہ کاخیال ہے کہ یہ خواب تمثیلی تھااوراس کی تعبیریہ تھی کہ وہ اپنے بیٹےکوخداکےگھرکی خدمت کےلیے وقف کردیں۔ چناچہ انہوں نےواقعہ ٔ قربانی پربحث کرنے سے پہلے جواصولی باتیں درج کی ہیں ان میں یہ بھی ہے:
”غیب کے اسرارواحوال کبھی کبھی رؤیاکی شکل میں منکشف ہوتےہیں۔ یہ رؤیاکبھی توسپیدہ ٔ صبح کی مانند بالکل روشن اورواضح ہوتی ہےاورکبھی تمثیل کے رنگ میں ہو تی ہے۔ جس طرح کلام کی مختلف حالتیں ہوتی ہیں، کوئی کلام نہایت تصریح کے ساتھ اپنے مفہوم کوبتادیتاہے، کوئی استعارہ کےرنگ میں ہونے کی وجہ سے تاویل وتعبیرکامحتاج ہوتاہے۔ اسی طرح رؤیاکی بھی مختلف حالتیں ہوتی ہیں۔ یہ دوسری قسم کی رؤیاتعبیر کی محتاج ہوئی ہے اورتعبیربعض اوقات اس قدردقیق ہوتی ہے کہ خود صاحب رؤیاسے بھی مخفی رہ جاتی ہے۔ حضرت یوسف علیہ السلام کےدونوں جیل کےساتھیوں اورپھربادشاہ نے جوخواب دیکھا تھا، قرآن مجیدمیں مذکورہے کہ اس کی تاویل سمجھنے سے وہ قاصررہے۔ تورات میں بخت نصراوردانیال نبی کے بھی بعض اسی قسم کےخواب مذکورہیں جن کی تاویلیں ان پربہت بعدمیں کھلیں۔ یہی صورتِ حالات بعض مرتبہ انبیاء کوبھی پیش آجاتی ہیں۔ فہمِ تعبیرایک مخصوص علم ہے جواللہ تعالیٰ کی بخشی ہوئی ایک مخصوص بصیرت ومعرفت پرمبنی ہے۔ سورۂ یوسف میں :﴿وَعَلَّمْتَنِي مِن تَأْوِيلِ الأَحَادِيثِ﴾”میں اسی علم کی طرف اشارہ فرمایاہے۔ “[2]
مولانافراہی نے پھرتورات کے مختلف حوالوں سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ شریعتِ ابراہیمی میں قربانی
[1] رازی، تفسیرکبیر، 13/254
[2] ذبیح کون ہے؟ص:20