کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 179
وقت حضرت ابراہیم علیہ السلام سوسال کےتھے[1] جب اسماعیل علیہ السلام اوراسحاق علیہ السلام بڑے ہوئے تو حضرت سارہ نے یہ دیکھ کرکہ اسماعیل اسحاق کےساتھ گستاخی کرتےہیں، حضرت ابراہیم علیہ السلام سے کہاکہ ہاجرہ اوراس کے بیٹے کوگھرسے نکال دو[2]اس سےمعلوم ہوتاہے کہ اس وقت حضرت اسماعیل علیہ السلام کی عمرپندرہ سال سے زائدہوگئی تھی۔ اس تضاد کواس طرح دورکیاگیاکہ سرے سے اس واقعہ ہی کاانکار کردیاگیا۔ مولانافراہی کی عبارت اوپرگزری۔ علامہ شبلی رحمہ اللہ نےلکھاہے: ”یہ ظاہر ہے کہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کےگھرسے نکالے جانے کاواقعہ ختنے کے بعد کاہوگا۔ اس لئے اس وقت قطعاً ان کی عمرتیرہ برس سے زیادہ تھی۔ اوراس سِن کالڑکااتناچھوٹانہیں ہوتاکہ ماں اسے کندھے پراٹھائے پھرے۔ اس واقعہ سےغرض یہ ہے کہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی عمراس وقت اتنی ہوچکی تھی کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام ان کواوران کی والدہ کواصلی مقام سے کسی دورمقام پرلاکرآبادکرسکتےتھے۔ ‘‘[3] مولاناسیدسلیمان ندوی رحمہ اللہ نے مذکورہ تضاد کوواضح کرتےہوئے لکھاہے: ”اس سیاقِ عبارت سےظاہرہوگاکہ اسماعیل کی اس وقت عمر15-16 برس سےکم نہ ہوگی۔ لیکن مسلمانوں میں عام طورسے مشہورہے اوربخاری میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سےمروی ہے کہ اس وقت شیرخوار بچہ تھے۔ اصل یہ ہےکہ تورات میں اس موقع پر جو فقرہ ہےوہ نہایت مشتبہ ہے۔ اصل فقرہ یہ ہے: ”ابراہیم صبح کواٹھااورروٹی لی اورمشکیزہ ہاجرہ کودیااس کےکندھےپررکھ کراوراسماعیل علیہ السلام کو ‘‘[4]۔ کندھےپررکھ دینےکالفظ مشکیزہ اور اسماعیل علیہ السلام دونوں سے متعلق ہوسکتاہے۔ مترجمین مختلف معنیٰ سمجھےہیں۔ اگراسماعیل علیہ السلام سےمتعلق سمجھاجائے توان کا شیرخوارہونالازم آئے گا۔ لیکن تورات کےنص اورگزشتہ سیاق کےخلاف ہوگا۔ قرآن سے ثابت ہوتاہے کہ حضرت اسماعیل علیہ السلام علیحدگی سے پہلے سنِ تمیزکوپہنچ چکےتھے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام نےدعاکی :﴿رَبِّ
[1] ایضاً، باب18:24، 25۔ باب21:1، 5 [2] ایضاً، باب21:8، 12 [3] شبلی نعمانی، سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم، جلداول، ص:132 [4] تورات کی عربی عبارت یہ ہے:واضعاًإیاھا علی کتفھاوالولد