کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 178
نہ دیکھی گئی اورواد ی کی طرف یہ دیکھنے کےلیے چل پڑیں کہ کوئی آدمی نظرآئے، مگرکوئی نظرنہ آیا، پھرصفاکی پہاڑی سے اترکروادی کےبیچ میں آئیں اور اپنابازواٹھاکراس طرح دوڑیں جیسے کوئی مصیبت زدہ انسان دوڑتاہے۔ پھرمروہ کی پہاڑی پرچڑھ کردیکھنےلگیں کہ کوئی آدمی نظرآتاہےیانہیں۔ مگرکوئی نظرنہ آیا۔ یہ فعل انہوں نےسات مرتبہ (صفااورمروہ کےدرمیان)کیا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس وجہ سے لوگ صفااورمروہ کے درمیان سعی کرتےہیں۔ “ آخری مرتبہ جب وہ مروہ کی پہاڑ ی پرچڑھیں توانہوں نے ایک آوازسنی۔ اپنےآپ سے کہنے لگیں: چپ رہ (یعنی شورمچانابندکر)اورغورسے سننے لگیں۔ آواز پھرائی۔ انہوں نےکہا: اےشخص تونے اپنی آواز مجھے سنادی۔ کیاتیرےپاس میری فریادرسی کے لیے کچھ ہے؟ یکایک انہوں نے زمزم کےمقام پرایک فرشتہ دیکھا(ابراہیم بن نافع اورابن جریح کی روایت میں ہے کہ جبرئیل کودیکھا) کہ وہ ایڑی یابازو سے زمین کھودرہے ہیں۔ یہاں تک کہ پانی نکل آیا۔ حضرت ہاجرہ لب بھربھر کروہ پانی مشکیزہ میں بھرنے لگیں۔ جیسے جیسے وہ پانی پھرتی گئیں پانی ابل ابل کراوپرآتارہا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ اسماعیل کی ماں پررحم فرمائے، اگروہ زمزم کواسی حالت میں چھوڑدیتیں(یعنی چاروں طرف مٹی ڈال کراسے گھیرنہ لتیں) توزمزم بہتاہواچشمہ ہوتا“ اس طرح حضرت ہاجرہ پانی پینےلگیں اوربچے کودودھ پلانے لگیں۔ فرشتےنے ان سے کہا: ضائع ہونے کااندیشہ نہ کرو، یہاں اللہ کاگھرہے جسے یہ بچہ اوراس کاباپ دونوں تعمیرکریں گے اوراللہ اس گھرکے لوگو ں کوضائع نہیں کرےگا۔ [1] تورات کی مذکورہ روایت تضاد کاشکارہے۔ اس کےمذکورہ بیان سےمعلوم ہوتاہے کہ اس وقت حضرت اسماعیل علیہ السلام شیرخوار بچہ تھے، لیکن اس میں دوسری جگہوں پرمذکورہےکہ جب اسماعیل علیہ السلام پیداہوئے توابراہیم علیہ السلام کی عمرچھیاسی سال کی تھی[2] اور ان کے ختنہ کےوقت حضرت ابراہیم کی عمرنناوے سال تھی [3]گویاحضرت اسماعیل علیہ السلام کی عمراس وقت تیرہ سال تھی۔ اورجس وقت حضر ت اسحاق علیہ السلام کی پیدائش ہوئی اس
[1] صحیح بخاری، کتاب الانبیاء [2] کتاب پیدائش، باب16:1-4، 15، 16 [3] ایضاً، باب17:24، 25