کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 176
لیکن اسرائیلی صحیفوں میں کسی واقعہ کے بارے میں تضاد کاہونااس کےلغوہونے پردلیل نہیں ہے۔ خودمولانا نےاپنی کتاب ’ذبیح کون ہے‘؟ میں ثابت کیاہے کہ ذبیح کےبارےمیں تورات میں زبردست تضاد ہے۔ لیکن وہاں انہوں نےاسے لغوقراردےدینےکےبجائے ان کی تنقیح کرکے صحیح بات پیش کی۔ یہاں بھی ضرورت تھی کہ ان متضادروایات میں تنقیح کرکے صحیح کرکے صحیح بات پیش کی جاتی۔ مولانافراہی نے جس روایت کو ’بیہودہ افسانہ ‘ قراردیاہے وہ صحیح بخاری میں حضرت ابن عباس سے مروی ہے اورخاص طورپرحدیث کایہ حصّہ صراحت کےساتھ مرفوعاًثابت ہے: ’’قال ابن عباس قال النبی صلیاللّٰه علیہ وسلم فلذلک سعی الناس بینھما ‘‘[1] ”حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتےہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایاکہ اسی وجہ سے لوگ صفاومروہ کےدرمیان سعی کرتےہیں۔ ‘‘ ذیل میں ان متضاد روایات کی تنقیح کرتےہوئے صحیح بات تک پہنچنےکی کوشش کی جائے گی۔ تورات میں یہ واقعہ اختصار کےساتھ ان الفاظ میں بیان ہواہے: ’’اوروہ لڑکا(یعنی اسحاق)بڑھااوراس کادودھ چھڑایاگیااوراسحاق کےدودھ چھڑانےکے دن ابراہام نےبڑی ضیافت کی اورسارہ نے دیکھاکہ ہاجرہ مصری کابیٹا، جواس کےابراہام سےپیدہواتھا، ٹھٹھّےمارتاہے۔ تب اس نےابراہام سے کہاکہ اس لونڈی کواوراس کےبیٹے کونکال دے، کیوں کہ اس لونڈی کابیٹامیرےبیٹےاسحاق کےساتھ وارث نہ ہوگا۔ ابراہام کواس کےبیٹے کےباعث یہ بات بری معلوم ہوئی اورخدانےابراہام سے کہاکہ تجھےاس لڑکے اور اپنی لونڈی کے باعث برانہ لگے۔ جوکچھ سارہ تجھ سے کہتی ہےتواس کی بات مان ....تب ابراہیم علیہ السلام نےصبح اٹھ کرروٹی اورپانی کی ایک مشک لی اوراسے ہاجرہ کودیا، بلکہ اس کےکندھےپردھردیا اور لڑکے کوبھی اس کےساتھ رخصت کردیا۔ وہ روانہ ہوئی اوربیرشبع کےمیدان میں بھٹکتی رہی، مشکیزہ کاپانی چگ گیا، بچہ کوایک جھاڑی میں ڈال دیااوربچہ سے تھوڑی دورایک تیرکے برابرہٹ کرغم زدہ بیٹھ گئی اوراس نے کہا کہ بچہ کواپنی آنکھ سے مرتے نہیں دیکھوں گی اورالگ ہٹ کرگریہ وزاری کرنے لگی۔ خدانے بچہ کی آواز سنی اورخداکے فرشتہ نے آسمان سے ہاجرہ کوپکار
[1] صحیح بخاری، کتاب الانبیاء، باب قول اللّٰہ واتخذاللّٰہ إ براھیم خلیلا۔