کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 174
2۔ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی قربانی سے متعلق حضرت ابراہیم علیہ السلام کےخواب کی حقیقت کیاہے؟ وہ عینی تھایاتمثیلی اوراس سے مراد اللہ کے گھرکی خدمت کےلیے وقف کردیناتھا؟ یامقصود حضرت ابراہیم علیہ السلام کاامتحان تھا؟ 3۔ رمی جمار کس واقعہ کی یادگارہے؟ شیطان کےبہکانے پرحضرت ابراہیم علیہ السلام کےاسے کنکریاں مارنےکی ؟ یاابرہہ کی فوج پراہل مکہ کے کنکریاں مارنے کی؟ 1۔ سعی بین الصفاوالمروۃ صفااورمروہ کے درمیان سعی کے بارےمیں مشہورقول یہ ہے (جیساکہ صحیح بخاری میں بھی مروی ہے) کہ یہ حضرت ہاجرہ کےاس واقعہ کی یاگارہے جب وہ پیاس کی شدت سے بے قرارہوکرپانی کی تلاش میں صفااورمروہ کےدرمیاں دوڑی تھیں۔ مولانافراہی نے اس کادوسراپس منظربیان کیاہے۔ لکھتےہیں: ’’سعی کی رسم بھی اسی واقعۂ قربانی ہی کےایک معاملہ کی ایک یادگارہے۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام صفا کی طرف سے آئےاور جوشِ اطاعت وبندگی میں پوری مستعدی اورگرمی سے مروہ کی طرف بڑھے۔ سعی اس معاملہ کی یادگار کی حیثیت سے ذرّیت اسماعیل علیہ السلام میں محفوظ رہ گئی۔ کیوں کہ سعی عربی میں اس سرگرمی اور مستعدی کوکہتےہیں جوبندہ اپنے آقاکی فرماں برداری اوراطاعت اوراس کےحکموں کی تعمیل میں ظاہرکرتاہے۔ “[1] حضرت ہاجرہ سےمتعلق جوقصہ مشہورہے اس کی تردیدکرتےہوئے لکھتےہیں: ”تیسراعظیم الشان فتنہ وہ قصہ ہے جوانہوں نے حضرت اسماعیل علیہ السلام اوران کی والدہ کےاخراج سےمتعلق گھڑاہے کہ چوں کہ حضرت سارہ حضرت اسماعیل علیہ السلام اوران کی والدہ سے نفرت کرتی تھیں، ان کی خواہش تھی کہ حضرت اسماعیل حضرت اسحاق کےساتھ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی وراثت میں شریک نہ ہوں، اس لئےحضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت اسماعیل علیہ السلام اوران کی والدہ کوفاران کےبیابان کی طرف نکال دیا۔ حالاں کہ یہ واقعہ جس صورت میں ان کےصحیفوں میں بیان ہواہے اس میں اس قدرکھلاہوا تضاد موجود ہے کہ ہرصاحب
[1] حمید الدین فراہی، ذبیح کون ہے؟ترجمہ امین احسن اصلاحی، دائرۂ حمید یہ سرائے میر اعظم گڑھ، ص 136