کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 172
مقابلہ نہ کرنے میں معذور تھے۔ یہ ان کی بزدلی کامظہرہے نہ اس میں ان کےلیے عیب کاپہلونکلتا ہے۔
2۔ معلّم فراہی کے نزدیک ’’قدرت کے تمام کارخانۂ خلق وایجاد میں پردہ داری کی جوشان ہے، وہ معجزات کے ظہورمیں بھی قائم رہتی ہے۔ اس کی حکمت نے عالم غیب اورعالم شہودکے مابین اسباب کےپردے ڈال رکھےہیں اوراس کی مرضی یہ ہے کہ ہم اس کے جمال وجلال کامشاہدہ ان پردوں کی آڑ ہی سے کریں، تاکہ امتحان وآزمائش اورآزادی ٔرائے کےساتھ تربیتِ اخلاق کاجومقصد قدرت نےپیش نظررکھا ہے، وہ پورا ہو ‘‘۔ اسی وجہ سے انہوں نےیہ رائے قائم کی کہ اہل مکہ نےسنگ باری کی اوراس کےپردےمیں اللہ تعالیٰ نے تیزآندھی کے ذریعے سنگ باری کرکے ان کوتباہ وبربادکردیاہے۔
صحیح بات یہ ہے کہ تمام خوارق میں پردہ داری کی شان نہیں ہوتی، بلکہ یہ چیز صرف ان خوارق میں پائی جاتی ہے جوانبیاء کےذریعے ان کی قوموں پرحجت قائم کرنے کےلیے دکھائے جاتےہیں۔ لیکن جوخوارق عذاب کےلیے رونماہوں ان میں پردہ داری کی ضرورت نہیں ہوتی، بلکہ وہ علانیہ سامنےآتےہیں۔ واقعۂ فیل میں رمی کسی پرحجت قائم کرنے کے لیے نہیں کی گئی تھی، بلکہ وہ عذاب کی نشانی تھی، اس لیے اس کاظہور بھی علانیہ ہوا۔
3۔ بعض انگریز فلاسفہ اوردانش وراوران کےخوشہ چیں ملحدین خوراق کاانکارکرتےاوران کامذاق اڑاتے ہیں۔ اگرقرآن میں ان کاذکر مان لیاجائے تووہ قرآن کی تکذیب کرنے لگیں گے۔ اس لیے قرآن کے معاملےمیں شدید غیرت رکھنےوالے اوراسے مطاعن سے پاک رکھنے کی کوشش کرنے والے معجزات پرمشتمل قرآنی نصوص کی ایسی تاویل کرنے لگتےہیں کہ کوئی ان پرطعن نہ کرسکے۔ میں یہ نہیں کہتاکہ معلّم فراہی نے اپنی تاویل اسے ضعیف جاننے کے باوجود اختیارکی، لیکن یہ بعیدنہیں ہے کہ قرآن کے معاملے میں شدّتِ غیرت اوراسے مطاعن سے پاک رکھنے کی شدید خواہش کی وجہ سے ان کامیلان اس تاویل کی جانب ہوگیاہو۔
منقول ازمجلہ ’’تحقیقات اسلامی ‘‘علی گڑھ، جنوری-مارچ 2015ء