کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 170
’’حضرت ابراہیم علیہ السلام کوجب مناسک دکھائے گئے تو شیطان مسعیٰ کےپاس ظاہرہوا۔ وہ اس سے آگے بڑھ گئے، پھرجب وہ جمرۃ العقبۃ کے پاس پہنچے توشیطان پھرنظرآیا۔ انہوں نے اس کوکنکریاں ماریں تووہ بھاگ گیا۔ پھروہ جمرۂ دسطیٰ کےپاس پہنچے توشیطان پھرظاہرہوا۔ انہوں نے اسے سات کنکریاں ماریں تو وہ بھاگ گیا پھر وہ جمرۂ قصویٰ پہنچے تووہاں شیطان پھردکھائی دیا۔ انہوں نے اسے سات کنکریاں ماریں تووہ بھاگ گیا۔ ‘‘[1] اس حدیث کوابن خزیمہ نے اپنی صحیح میں روایت کیاہے، جیساکہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نےفتح الباری میں بیان کیاہے۔ [2] یہ روایت مسنداحمدمیں بھی متعدد سندوں سے مروی ہے۔ اس کے بعض بیانات میں فرق ہے، لیکن اتنی بات پراتفاق ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کےسامنےشیطان جمرات پرظاہرہواتھا، اس موقع پرانہوں نے اسے کنکریاں ماری تھیں۔ [3] حاکم نے مستدرک میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے اسی مضمون کی روایت نقل کی ہے۔ اس کے آخرمیں وہ فرماتےہیں: ’’الشیطان ترجمون وملۃ أبیکم تتبعون۔ ‘‘[4] ’’تم شیطان کوکنکریاں مارتےہواوراپنےباپ کےطریقے کی پیروی کرتےہو۔ ‘‘ حاکم نے لکھاہے کہ یہ حدیث شیخین(بخاری ومسلم)کی شرط پرصحیح ہے۔ ذہبی نےاسےصرف مسلم کی شرط پرصحیح قرار دیاہے۔ اسے ابن خزیمہ نے بھی اپنی صحیح میں روایت کیاہے۔ [5] بعض روایات سے معلوم ہوتاہے کہ شیطان حضرت ابراہیم علیہ السلام کےسامنے اس وقت ظاہرہواتھاجب وہ اپنے بیٹے اسماعیل علیہ السلام کوذبح کرنے کےلیے لےجارہےتھے۔ لیکن ان روایات کاپایۂ استنادکمزورہے۔ اس تفصیل سے واضح ہواکہ یہ حدیث صحیح ہے اوراس کے بہت سے طرق وشواہد موجود ہیں۔ اس لیے اس
[1] مسند طیالسی، ص:351، حدیث نمبر:2697۔ [2] فتح الباری، کتاب الحج، باب ماجاء فی السعی بین الصفاوالمروۃِ3 /503۔ [3] مسنداحمد، 1/306، حدیث نمبر:2794۔ [4] مستدرک حاکم، 1/466، حدیث نمبر:1713۔ [5] صحیح ابن خزیمہ، حدیث نمبر2967۔ یہ المعجم الکبیر میں بھی مروی ہے۔ ملاحظہ کیجیے:حدیث نمبر:12291-12293۔