کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 165
علیھم۔ اختلف علیہ کامعنیٰ ہے کسی چیز کاباربارآناجانا۔ روایت کے الفاظ ’ تختلف علیھم ‘ کو معلّم فراہی نے ’مناقیر ‘(چونچوں)سے متعلق سمجھ لیا۔ پھراس سے استنباط کرلیاکہ چونچوں کاان پرباربارآنا ان کاگوشت کھانے ہی کےلیے ہوگا، حالاں کہ وہ ’طیر خضر ‘سے متعلق ہے۔ اس صورت میں اس کاترجمہ یہ ہوگا: ‘‘ان چڑیوں کے جھنڈان پرآتےجاتےتھے۔ ‘‘ حضرت سعیدبن جبیر رحمہ اللہ سےمروی ایک دوسری روایت میں، جسے ابن ابی شیبہ نے اپنی مصنف میں روایت کیاہے، چڑیوں کےپتھرپھینکنےکی صراحت ہے۔ اس میں یہ الفاظ ہیں: ’ فأرسل علیھم طیراًصغا راًبیض، فی أفواھھاحجارۃ أمثال الحمص لا تقع علی أحد إلاھلک ’۔ [1] ’’اللہ تعالیٰ نے ان پرچھوٹے سفید رنگ کی چڑیاں بھیجیں۔ ان کے منہ میں چنے کے برابرپتھریاں تھیں۔ جسے وہ پتھریاں لگتیں وہ ہلاک ہوجاتاتھا۔ ‘‘ 9۔ کلامِ عرب میں بھی چڑیوں کے پتھرپھینکنےکی صراحت موجودہے۔ معلّم فراہی نے ایک فصل قائم کی ہے، جس کاعنوان ہے : ’’ کلامِ عرب کی شہادت کہ سنگ باری آسمان اورہواسے ہوئی۔ ‘‘اس کے تحت انہوں نے جواشعارنقل کیےہیں ان سے یہ ثابت کرناچاہاہےکہ ان میں چڑیوں کے پتھرپھینکنےکاتذکرہ نہیں ہے۔ لیکن ان کااستدلال محل نظر ہے۔ انہوں نے جن شعراء کاکلام نقل کیاہے ان میں طفیل غنوی، ابوامیہ بن ابی الصلت، عبدالمطلب، مغیرہ بن عبداللہ المخزومی اورایک نامعلوم الاسم شاعر کےاشعارمیں نہ ہواکاذکرہے، نہ پرندوں کا۔ پھران سے استدلال کیوں کردرست ہوسکتاہے؟! جن اشعارسے استدلال کی گنجائش ہے وہ یہ ہیں۔ ابوقیس صیفی بن عامرکہتاہے: فأرسل من ربھم حاصب یلفّھم مثل لفّ القزم ’’پھراللہ تعالیٰ کی طرف سےان پر ’حاصب ‘چلی جوخس وخاشاک کی طرح ان کولپیٹ لیتی تھی ‘‘ اسی شاعرکایہ شعربھی ہے:
[1] مصنف ابن ابی شیبہ