کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 163
2۔ جولوگ عربوں کے احوال سے واقف ہیں وہ جانتےہیں کہ وہ اپنی جنگوں کےواقعات اورحالات خوب یادرکھتےتھے، ان کااپنی محفلوں میں چرچاکرتےتھےاورانہیں اشعارمیں بھی بیان کرتے تھے۔ جنگِ بسوس اورجنگ ِداحس وغیرہ کےسلسلےمیں انہوں نےگھوڑوں اورشہ سواروں کے نام، قاتلین اور مقتولین کےنام، جنگوں کےاحوال اوردیگرجزئیات محفوظ رکھی تھی۔ شعبِ جبلہ کی جنگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت سے انیس(19)سال قبل ہوئی تھی، لیکن الاغانی میں اس کی تفصیلات وجزئیات اس طرح مذکورہیں کہ معلوم ہوتاہے، انہیں دوران جنگ ہی تحریر کرلیاگیاتھا۔ پھریہ بات کیوں کرقرینِ عقل ہوسکتی ہے کہ انہوں نےابرہہ سے جنگ کی ہواوراسے قتل کردیاہو، پھربھی اس کاتذکرہ ان کے تاریخی بیانات اوراشعارمیں نہ ہو۔ اگرایسا ہواہوتاتویہ ایک عظیم الشان واقعہ ہوتااوراس کاتذکرہ ان کے تاریخی بیانات میں تواترکے ساتھ ہوتااوروہ اس پرکثرت سے اشعارکہتےاوراس پرفخرکااظہارکرتے۔ 3۔ تابعین اورتبع تابعین کی ایک جماعت نےاس واقعہ کوبیان کیاتوانہوں نےصراحت سے کہاکہ اہلِ مکہ نےابرہہ سے جنگ نہیں کی، بلکہ وہ پہاڑوں میں روپوش ہوگئے۔ مگرکسی نے ان کی تردید نہیں کی۔ اگریہ واقعہ پیش آیاتھاتوان کی غیرت وحمیت کیوں برانگیختہ نہیں ہوئی اور انہوں نے واقعہ بیان کرنے والوں سے کیوں نہیں کہاکہ تم جھوٹ بولتےہو۔ ان لوگوں نےتوجنگ کی تھی اورفلاں فلاں معرکے پیش آئے تھے۔ 4۔ قریش کی تجارت اس واقعہ کے بعد بھی یمن اورحبشہ کی طرف جاری رہی۔ اگرانہوں نے ابرہہ سے جنگ کرکے اسے قتل کردیاہوتا تو یمن وحبشہ کی طرف ان کی تجارت کاسلسلہ منقطع ہوگیاہوتا۔ 5۔ اس واقعہ کےسلسلے میں جواشعارمنقول ہیں، ان سب میں اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا کی گئی ہے کہ اس نے اپنے گھرکی حفاظت کی۔ ان میں ابرہہ سے جنگ کاکوئی تذکرہ نہیں ہے اس سلسلے میں طالب بن ابی طالب کےاشعارسیرت ابن ہشام میں منقول ہیں اورابن حبیب کی کتاب المنمق میں بھی کچھ اشعارروایت کیےگئے ہیں۔ 8۔ کسی روایت میں صراحت نہیں کہ چڑیوں نے لاشیں کھائی تھیں معلّم فراہی کادعویٰ ہے کہ چڑیاں کوہ پیکرہاتھیوں اورمقتولین کی لاشوں کوکھانے کے لیے بھیجی گئی تھیں۔ انہوں نے لکھاہے کہ ’’چڑیوں کے بارے میں دوطرح کی روایات ملتی ہیں۔ بعض روایات میں ہے کہ چڑیاں