کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 161
اس واقعہ کاتذکرہ سیرۃ ابن ہشام میں اختصار سے اورالاغانی میں تفصیل میں بیان ہواہے۔ [1] دراصل معلّم فراہی کوابن ہشام کے اندازِ بیان سے غلط فہمی ہوگئی۔ ابن اسحاق نے لکھاہے کہ ابرہہ جب طائف پہنچاتوقبیلۂ ثقیف نے اس کے پاس حاضرہوکرعرض کیا: ’’اے بادشاہ! ہم آپ کے مطیع فرمان ہیں۔ آپ سے ہماراکوئی اختلاف بھی نہیں ہے۔ آپ جس گھرکوڈھانے نکلےہیں وہ ہمارایہ معبدنہیں ہے ‘‘۔ ابن اسحاق نےلکھا ہے کہ ان کی مراد ’لات‘کےمعبدسےتھی، جس کی وہ انتہائی تعظیم کرتےتھے۔ ابن ہشام نے ’لات ‘ کی تشریح میں ضراربن خطاب کامذکورہ شعر درج کردیاہے اس سے ان کا مقصود صرف یہ بیان کرناتھاکہ قبیلۂ ثقیف جس بت کی پرستش کرتےتھےاس کانام ’لات ‘تھالیکن معلّم فراہی نے یہ سمجھ لیاکہ شعربھی ابرہہ کی فوج کشی کے موقع کاہے۔ ابورغال قبیلۂ ثقیف کاسردارنہیں تھا، بلکہ اس کاایک فردتھا۔ اس کی قبرکوسنگ باراس لیے کیاجاتاتھا، کہ اس نےبہ رضاورغبت ابرہہ کا ساتھ دیاتھا۔ یہ بات بھی ثابت نہیں ہے کہ اس نےابرہہ کی فوج کی رہنمائی کی تھی۔ کیوں کہ کہاگیاہے کہ ابورغال کازمانہ واقعۂ ابرہہ سے بہت پہلے کاہے۔ [2] آگے معلّم فراہی نے لکھاہے: ’’اہلِ سیراس بات کوتسلیم کرتےہیں کہ ابرہہ کے حملے کے پہلےدن سے قبائلِ عرب وقتاًفوقتاً اس کی فوج پر تاخت کرتےرہے۔ اس سے پتہ چلتاہے کہ عرب عموماًنہ صرف اس کے مخالف تھے، بلکہ اس سے جنگ کرنے کےلیے آمادہ تھے۔ ابرہہ کے ساتھ ان کی جوجھڑپیں ہورہی تھیں ان کاچرچابھی ہرجگہ پھیلاہواتھا۔ یہاں تک کہ بعض شعراء نے اس پرفخریے بھی لکھےہیں۔ قدیم اسلامی شاعر ذوالرمہ کہتاہے: وأبرھۃ اصطادت صور رماحنا جھاراً وعثنون العجاجۃ أکدر ’’اورہمارے نیزوں نے علانیہ ابرہہ کاشکارکیااورفضامیں کثیف غبارکاستون قائم تھا۔ ‘‘ اس شعرمیں صاف تصریح ہے کہ ذوالرمہ کی قوم کے ایک آدمی نے ابرہہ کونیزہ مارااوریہ واقعہ جس دن پیش آیاہے، کثیف غبارآسمان تک بلندتھا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ اسی دن اللہ تعالیٰ نے ہواکاطوفان بھیج کران پرسنگ ریزوں کی بارش کی۔ ‘‘
[1] سیرۃ ابن ہشام:1/184-187، الاغانی، 22/75۔ [2] ملاحظہ کیجیے معجم البلدان