کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 159
کی تفسیرمیں یہ قول مروی ہے۔ [1]
عبدالمطلب کے، اونٹوں کی گردنوں میں قلادےڈالنے سے یہ متعین نہیں ہوتاکہ وہ حج کازمانہ تھا۔ اگرانہوں نے محرم میں قلادے ڈالے ہوں توہوسکتاہے کہ انہوں نے اگلےحج میں ان کی قربانی کاارادہ کیاہو۔
5۔ ‘‘کید ‘‘کے معنیٰ ’ مخفی چال ‘کے نہیں ہیں
معلّم فراہی نے لکھاہے: ”قرآن مجیدمیں تصریح ہے کہ اصحابِ فیل نے ایک مخفی چال (کید) چلی تھی، لیکن روایات میں اس کے حملے کے جووجوہ بیان کیے ہیں، ان میں مخفی چال کاکوئی پہلونہیں ہے۔ وہ اس کے برعکس قوت کی نمائش اورعربوں کی تذلیل کی ایک نہایت کھلی ہوئی کار روائی ہے۔ ‘‘
’کید ‘کےلیے چال کامخفی ہوناضروری نہیں۔ ’کید ‘ کامطلب ہےوہ پختہ تدبیرجس میں ندرت ہو۔ اس معنیٰ میں اس کااستعمال قرآن میں متعدد مقامات پرہواہے۔
آل فرعون کے بارےمیں اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے:
﴿فَلَمَّا جَاۗءَهُمْ بِالْحَقِّ مِنْ عِنْدِنَا قَالُوا اقْتُلُوْٓا اَبْنَاۗءَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مَعَهٗ وَاسْتَحْيُوْا نِسَاۗءَهُمْ ۭ وَمَا كَيْدُ الْكٰفِرِيْنَ اِلَّا فِيْ ضَلٰلٍ﴾(سورۃ غافر:25)
’’ پھرجب وہ (یعنی موسیٰ) ہماری طرف سے حق ان کےسامنے لے آیاتوانہوں نےکہا: ’’جولوگ ایمان لاکراس کے ساتھ شامل ہوئے ہیں ان سب کے لڑکوں کوقتل کرواورلڑکیوں کوجیتاچھوڑدو ‘‘۔ مگرکافروں کی چال اکارت ہی گئی۔ ‘‘
اہل ایمان کے لڑکوں کاقتل خفیہ طریقے سے نہیں کرایاگیاتھا، بلکہ علی الاعلان اس پرعمل ہوتاتھا۔ اس میں ندرت یہ تھی کہ اس قبل بچو ں کاقتل معروف طریقہ نہیں تھا۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام کے واقعہ میں ہے:
﴿قَالُوا ابْنُوْا لَهٗ بُنْيَانًا فَاَلْقُوْهُ فِي الْجَــحِيْمِ-فَاَرَادُوْا بِهٖ كَيْدًا فَجَـعَلْنٰهُمُ الْاَسْفَلِيْنَ ﴾(الصّٰفّٰت:97-98)
[1] تفسیرطبری، 9/468۔