کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 158
کےلیے آئےہوں گے وہ اپنی عادت کےمطابق جنگ کی تیاری کےساتھ نہیں آئے ہوں گے، اس لیے کہ وہ حرام مہینوں میں جنگ کوگناہ کاکام سمجھتےتھے۔ روایات میں ہے کہ ابرہہ نے اعلان کردیاتھاکہ وہ جنگ کرنانہیں چاہتا، صرف خانۂ کعبہ کوڈھانے کےمقصدسےآیاہے۔ عربوں کویقین تھا کہ اللہ تعالیٰ ضروراپنےگھرکی حفاظت کرےگا۔ شایدانہوں نے یہ بھی سوچاہوکہ اگرابرہہ خانۂ کعبہ کے انہدام میں کام یاب ہوگیاتوکیاہوا؟ اس کے واپس جانے کے بعدوہ دوبارہ پہلے سے بہتراس کی تعمیر کرلیں گے۔ مزیدبرآں، قریش کی زندگی تجارت پرموقوف تھی۔ ان کاخیال تھاکہ ابرہہ سے جنگ کرنے سےانہیں دوپہلوؤں سے نقصان ہوگا:یاتووہ مغلوب ہوجائیں گے یایمن، حبشہ اورشام سے ان کی تجارت کاسلسلہ منقطع ہوجائے گا۔ شام سے اس لیے کہ اس وقت شام روم کےتابع تھا اورحبشہ اورروم کےدرمیان گہرےتعلقات تھے۔ اس تفصیل سےواضح ہواکہ اُن حالات میں قریش کاابرہہ سےجنگ نہ کرنامستبعد نہیں تھا۔ اس میں ان کے لیے عارکی کوئی بات نہیں تھی اور نہ یہ ان کی غیرت وحمیت کے منافی تھا۔ 4۔ ابرہہ کی آمد کازمانہ لیکن یہ بات صحیح نہیں کہ ابرہہ ایام حج میں مکہ مکرمہ آیاتھا۔ اصحاب سیرنے لکھاہے کہ اس کی آمدمحرم کےنصفِ آخرمیں ہوئی تھی۔ [1]معلم فراہی نے ابرہہ کے موسمِ حج میں آنے کی دلیل یہ دی ہے کہ بعض شعراء نے اپنے اشعارمیں اس واقعہ کاتذکرہ کرتےہوئےکہاہے کہ ابرہہ کے آدمی جن اونٹوں کوہنکالے گئے تھے ان کی گردنوں میں قلادے تھے۔ اس کامطلب یہ ہے کہ وہ قربانی کے اونٹ تھے۔ جن جانوروں کی گردنوں میں قلادے ہوں ان کاقربانی کےلیے متعین ہوناضروری نہیں۔ اہل عرب جن جانورں کوچوری اورلوٹ سے بچانا چاہتےتھےان کی گردنوں میں بھی قلادے ڈال دیتےتھے۔ اس لیے حرم کے احترام کی وجہ سے چورڈاکوقلادہ والے جانورں پرہاتھ ڈالنے سے گریز کرتےتھے۔ سلف کی ایک جماعت سے آیت ﴿يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تُحِلُّوْا شَعَاۗىِٕرَ اللّٰهِ وَلَا الشَّهْرَ الْحَرَامَ وَلَا الْهَدْيَ وَلَا الْقَلَاۗىِٕدَ﴾ (المائدہ:2)
[1] السھیلی، الروض الانف:1/270۔