کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 157
کرسکتے، توقریش اوربنی اسماعیل کی نسبت کس طرح کرسکتےہیں، جن کاتمام سرمایۂ فخرونازش ہمیشہ شہ سواری، شمشیرزنی اوتیراندازی ہی رہاہے۔ ‘‘ عربوں کی غیرت وحمیت برحق ہے، لیکن ہرچیزکی ایک حدہوتی ہے۔ ابرہہ یمن کابادشاہ تھا۔ اس کے علاوہ عرب کے بعض علاقوں پربھی قابض تھا۔ چنانچہ بیان کیاگیاہے کہ نجداوراطرافِ عراق پربھی اس کی حکم رانی تھی۔ [1]جاہلی شعراء نے اس کی عظمت کےقصیدےپڑھے ہیں[2]۔ کچھ عرصہ قبل سدّمارب کی کھدائی میں ایسی تختیاں برآمد ہوئی ہیں جنہیں ابرہہ کے حکم سے لکھاگیاتھا۔ ان میں درج ہے کہ ابرہہ سبا، ریدان، حضرت موت، یمنات، عرب النجاداورعرب السواحل کابادشاہ تھا۔ ‘‘[3] ابرہہ ایک بڑی فوج لے کرآیاتھا۔ ابن الزبعری کے شعرمیں صراحت ہے کہ اس کی تعداد ساٹھ ہزارتھی[4]ان میں سے شہ سواروں کی تعداد کم از کم دس ہزارتھی۔ ساتھ میں تیرہ ہاتھی بھی تھے۔ [5]اس کامطلب یہ ہے کہ وہ زبردست تیاری کے ساتھ آیاتھا۔ دوسری طرف اہل عرب منتشرتھے۔ ان میں سے بہت سوں نے ابرہہ کی اطاعت قبول کرلی تھی، یہاں تک کہ ان کاایک گروہ اس کی فوج میں شامل تھا۔ [6]قبیلۂ ثقیف اوردوسرے جن قبیلوں نے راستے میں اس سے جنگ کی تھی وہ شکست کھاچکےتھےاورانہوں نےخودسپردگی اختیارکرلی تھی۔ معلّم فراہی کاخیال ہے کہ ابرہہ کی آمدایام حج میں ہوئی تھی۔ اگراسے صحیح مان لیاجائے تویہ بات طے ہے کہ اس سال حج کے لیے بہت کم لوگ آئے تھے، کیوں کہ بیشترعربو ں نےابرہہ کی ماتحتی قبول کرلی تھی اورجولوگ حج
[1] الاغانی، مطبوعہ الثقافہ، 18/303، الشعروالشعراءللمرزبانی، ص:379۔ [2] ملاحظہ کیجیے:کتاب المعمرین، ص:28-29، معجم الشعراءللمرزبانی، ص:300، شواہدالمغنی للسیوطی، ص:66، البیان والتبیین للجاحظ، طبع ہارون:1/267، دیوان لبید، ص:108۔ [3] انسائیکلوپیڈیا آف اسلام، (عربی ترجمہ)، 1/61۔ [4] سیرۃ ابن ہشام، طبع السقا، 1/58۔ [5] طبقات ابن سعد، 1/92۔ [6] ملاحظہ کیجیےامیہ بن ابی الصلت یااس کے باپ کاشعر، سیرۃ ابن ہشام:1/60۔