کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 153
مولانافراہی کی تفسیرسورہ ٔ فیل
ایک تنقیدی جائزہ
شیخ
شیخ عبدالرحمٰن بن یحییٰ المعلمی الیمانی رحمہ اللہ
مترجم: ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی حفظہ اللہ
مولانا حمید الدین فراہی (1863ء-1930ء) کےبعض تفردات سے اہلِ علم نےاتفاق نہیں کیااوران پرجرح وتنقید کی ہے۔ ان کی تحریروں میں سب سے زیادہ تفسیرسورۂ فیل ہدفِ تنقیدبنی ہے۔ اس تفسیرمیں مولانانے یہ نقطۂ نظرپیش کیاتھاکہ شاہِ یمن ابرہہ جب خانۂ کعبہ ڈھانے کے ارادے سے اپنے لاؤلشکرکےساتھ آیاتھاتواہلِ مکہ نے مقابلہ سے پہلوتہی نہیں کی تھی، بلکہ ڈٹ کراس کامقابلہ کیاتھااوراس پرپتھروں کی بارش کی تھی اوراللہ تعالیٰ نے بھی اس پرزبردست آندھی مسلط کردی تھی، جس سے پورالشکرہلاک ہوگیاتھا۔ بعدمیں اللہ تعالیٰ نے ان کی لاشوں کوکھانے کے لیے پرندےبھیجےتھے۔ اس نقطۂ نظرپرجن حضرات نے نقد کیاتھاان میں مولاناحفظ الرحمٰن سیوہاروی(قصص القرآن، جلدسوم) اورمولاناسیدابوالاعلیٰ مودودی(تفہیم القرآن جلدششم) مشہورہیں۔ حال(1434ھ) میں اس پرایک ناقدانہ تحریرعربی زبان میں شیخ علامہ عبدالرحمٰن بن یحییٰ المعلمی الیمانی (م:1386ھ/1966ء) کے قلم سے شائع ہوئی ہے۔
شیخ معلمی کی ولادت یمن میں1312ھ/1895 ء میں ہوئی۔ وہیں انہوں نے تعلیم کے مراحل طے کیے، یہاں تک کہ انہیں شیخ الاسلام کے لقب سے نوازاگیا۔ 1345ھ میں وہ ہندوستان آگئےتھے، جہاں1371 ھ تک ربع صدی سے زائد عرصہ دائرۃ المعارف العثمانیہ حیدرآباد سے وابستہ رہے۔ ان کے ذمے حدیث وتاریخ کی کتابوں کی تحقیق وتصحیح کاکام تھا۔ اس کے بعدوہ واپس مکہ مکرمہ چلے گئے، جہاں انہیں مکتبۃ الحرم المکی کاذمہ داربنادیاگیا۔ انہوں نے متعددامہات الکتب کی تحقیق کی ہے، جن میں ابن ماکولاکی الاکمال اورسمعانی