کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 143
مولاناامین احسن اصلاحی رحمہ اللہ نے سطورِبالامیں جس اسلوبِ بلاغت کی طرف اشارہ کیاہے، سورہ ٔفیل میں وہ اسلوب نہیں پایاجاتا، بلکہ ایک دوسرااسلوب ’ تفصیل بعدالاجمال‘پایاجاتاہے یہ اسلوب قرآن میں متعدد جگہوں پرآیاہے۔ پہلے قرآن ایک واقعہ اجمال کے ساتھ بیان کرتاہے۔ اس کےبعداسی کوپھرتفصیل سے بیان کرتاہے۔ جیسے سورہ ٔکہف کی آیات ملاحظہ ہوں: ﴿أَمْ حَسِبْتَ أَنَّ أَصْحَابَ الْكَهْفِ وَالرَّقِيمِ كَانُوا مِنْ آيَاتِنَا عَجَبًا، إِذْ أَوَى الْفِتْيَةُ إِلَى الْكَهْفِ فَقَالُوا رَبَّنَا آَتِنَا مِنْ لَدُنْكَ رَحْمَةً و َهَيِّئْ لَنَا مِن ْأَمْرِنَا رَشَدًا، فَضَرَبْنَا عَلَى آَذَانِهِمْ فِي الْكَهْفِ سِنِينَ عَدَدًا، ثُمَّ بَعَثْنَاهُمْ لِنَعْلَمَ أَيُّ الْحِزْبَيْنِ أَحْصَى لِمَا لَبِثُوا أَمَدًا، نحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ نَبَأَهُمْ بِالْحَقِّ إِنَّهُمْ فِتْيَةٌ آَمَنُوا بِرَبِّهِمْ وَزِدْنَاهُمْ هُدًى﴾(الکہف:9۔13) ”کیاتم سمجھتےہوکہ غاراورکتبےوالے ہماری کوئی بڑی عجیب نشانیوں میں سےتھے؟ جب چندنوجوان غارمیں پناہ گزیں ہوئے اورانہوں نےکہاکہ اے پروردگارہم کواپنی رحمتِ خاص سےنوازاورہمارامعاملہ درست کردے، توہم نےانہیں اسی غارمیں تھپک کرسالہاسال کے لئے گہری نیندسلادیا، پھرہم ان کاقصہ تمہیں سناتےہیں۔ وہ چند نوجوان تھےجواپنےپررب پرایمان لے آئے تھےاورہم نےان ہدایت کو میں ترقی بخشی تھی۔ ‘‘ پہلے قرآن نےاجمال کےساتھ بتایاکہ اصحاب کہف نےغارمیں پناہ لی اورہم نے انہیں سالوں سلائے رکھا، پھرانہیں بیدارکیا، تاکہ دیکھیں کہ وہ یاان کےدشمن کون زیادہ دنوں تک زندہ رہا۔ اس کے بعد پھر سے اصحاب کہف کاقصہ تفصیل سےبیان کیا۔ یہی اسلوب سورہ فیل میں بھی ہے۔ پہلے قرآن نےاجمال کےساتھ بیان کیاکہ اللہ تعالیٰ نے اصحاب الفیل کے (كید) کوناکام کردیا، پھراس کی تفصیل یوں بیان کی کہ اس نےچڑیوں کوبھیج کران پرسنگ باری کرائی اور اس طرح انہیں تہس نہس کرکے کھائے ہوئے بھُس کی طرح بنادیا۔ اس طرح ان کامنصوبہ ناکام ہوکررہ گیا۔ غلط فہمی کےاسباب کاجائزہ مولانافراہی نےایک فصل میں ’تاویل میں غلط فہمی کےاسباب‘ کاجائزہ لیاہےلیکن وہ سراسر عقلی اوربے بنیاد