کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 139
دےکرچڑیوں کاتذکرہ کیا۔ قرآنی الفاظ اوراسالیب سے استشہاد 1۔ مولاناامین احسن اصلاحی رحمہ اللہ نے لفظ ’ ترمي ‘سے استدلال کرتےہوئے لکھاہے: ’’ ترمي ‘‘ کافاعل ہمارےنزدیک قریش ہیں جو’ ’الم تر ‘‘ کے مخاطب ہیں۔ فعل ’’ ترمي‘‘ چڑیوں کےلئے کسی طرح موزوں ہے ہی نہیں۔ چڑیاں اپنی چونچوں اورچنگلوں سےسنگ ریزےتوگراسکتی ہیں، لیکن اس کورمی نہیں کہہ سکتے۔ رمی صرف اسی صورت میں ہوگی جب پھینکنے میں بازویاناخن کازوراستعمال ہویاہواکے تیز وتند تھپیڑے اس کےساتھ ہوں۔ “[1] مولانا امین احسن اصلاحی کے آخری جملے سے خود ان کےاعتراض کی تردید ہورہی ہے۔ ابوقیس بن اسلت یثربی جاہلی کے جواشعار اوپرگزرے ان سے معلوم ہوتاہے کہ”جس وقت خدائی فوجوں نےلشکرِابرہہ کوپسپاکیااس وقت تندوتیز ہواچل رہی تھی“ اس لئے چڑیاں جب اوپرسے پتھرگراتی تھیں توتیزہواکی وجہ سے ان میں رمی کی کیفیت پیداہوجائی تھی۔ مشہورمحدث ابن ابی حاتم کی نقل کردہ روایت سے بھی یہی معلوم ہوتاہے: ”عبیدہ بن عمیرکہتےہیں کہ جب ابرہہ کالشکرمکہ کی جانب بڑھاتوتیز ہواچلی اورسمندرکی جانب سے پرندوں کےغول اُڑتےہوئے لشکرپرچھاگئے۔ ایسامعلوم ہوتاتھاکہ فضامیں پرندوں کازبر دست لشکرپرے کے پرے باندھے ہوئے ہے۔ ان کےمنہ اوران کےدونوں پنجوں میں سنگ ریزےتھے۔ انہوں نےاوّل توآواز کی اورپھرلشکرپرسنگ ریزے مارنےلگے۔ ساتھ ہی تندوتیز ہواچلنےلگی جس نےاس سنگ باری کولشکرکےلئے مصیبتِ عظمیٰ بنادیا۔ “[2] سیرت ابن اسحاق میں نفیل خثعمی کاجوشعر ہے اس میں ترمي کالفظ موجودہے: خشیتاللّٰه لمارأیت طیراً وقذف حجارۃ ترمی علینا
[1] تدبرقرآن۔ ص:564 [2] قصص القرآن، 3/368