کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 137
ذلک من یغزہ من الناس یرجع وھوفل من الجیوش ذمیم[1] ’’اس کےخلاف اشرم نے سازش کی، جوہاتھی لےکرآیا، مگراسےپیٹھ پھیرکربھاگناپڑااوراس کالشکرشکست کھاکررہا، اوراس پرچڑیاں کنکرپتھرلےکرچھاگئیں، یہاں تک کہ وہ سنگ سارکیے ہوئے شخص کی طرح ہوگیا۔ یہی حشرہراس شخص کاہوگاجواس سے آمادہ ٔجنگ ہوکہ وہ شکست خوردہ اورملامت زدہ ہوکرواپس لوٹے گا۔‘‘ یہ اشعار سیرت ابن ہشام میں موجود ہیں، جومولانا فراہی کی نظرسے ضرورگزرےہوں گے، لیکن معلوم نہیں کیوں مولانانے انہیں لائق اعتنانہیں سمجھا۔ اسی فصل میں آگے مولانا نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ چڑیاں لاشیں کھانے کےلئے آئی تھیں۔ لکھتےہیں: ”شعراء کاعام اندازِ کلام اجمال وکنایہ کاہوتاہے۔ وہ زیادہ تصریح وتفصیل نہیں کیاکرتے، بعض نے مجملاً چڑیوں کے دیکھنے کاذکرکردیاہے اور اس قدر بس تھا، کیوں کہ قتل گاہوں اورجنگ کے میدانوں میں گوشت خور چڑیوں کاجمع ہوجانا عربوں میں ایک معلوم ومشہوربات تھی۔ وہ فوج کےساتھ چڑیوں کے جھنڈدیکھ کرفیصلہ کرلتےتھے کہ لڑائی ضرور ہوگی۔ اصحابِ رجیع کے قتل کی پیشین گوئی عمرو بن امیہ نے اسی د لیل سے کی تھی۔ بعض شعراء فوجوں کےذکرکے ساتھ چڑیوں کابھی ذکرکرتےہیں کہ چڑیوں کواندازہ ہوگیاہے کہ میدانِ جنگ میں بےشمارلاشیں ملیں گی، اس وجہ سے وہ بھی ساتھ ہوگئی ہیں۔ مشہورشاعرنابغہ، عمروبن حارث غسانی اور اس کی قوم کاذکرکرتاہے: إذاماغزوابالجیش حلّق فوقھم عصائب طیرتھتدی بعصائب، جوانح قدأیقنّ أن قبیلہ إذاماالتقی الجمعان أول غالب ’’جب وہ فوج لے کرحملہ کرتےہیں توچڑیوں کےجھنڈکےجھنڈاُن کے اوپرمنڈلاتےہیں۔ وہ گراچاہتی ہیں، کیونکہ ان کویقین ہے کہ جب دوجماعتوں میں مڈبھیڑ ہوتی ہے توانہی کاقبیلہ غالب رہتاہے۔ ‘‘
[1] ابن ہشام، 1/63۔