کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 135
فأرسل من ربّھم حاصب
یلفھم مثل لف القزم (ابوقیس)
فلما اجاز وأبطن نعمان ردّھم
جنودالإلٰہ بین ساف وحاصب (ابوقیس)
حمدت اللّٰہ إذا عاینت طیراً
وحصب حجارۃ تلقی علینا (نفیل خثعمی)
پہلے دواشعارمیں ’حاصب ‘اور ’ساف ‘ کےالفاظ ہیں۔ ان سےانہوں نےیہ استدلال کیاہے کہ”عربی میں حاصب اس تندہواکوکہتےہیں جوکنکریاں اورسنگ ریزے لاکرپاٹ دیتی ہے اورسافی اس ہواکو کہتے ہیں جوگردوغبارخس وخاشاک اوردرختوں کی پتیاں اڑاتی ہوئی چلتی ہے۔ ‘‘
دوسرےشعرکاترجمہ مولاناامین احسن اصلاحی نےیہ کیاہے ”جوں ہی وہ بطن نعمان سےآگے بڑھے خداکی فوجوں نےساف اورحاصب کی شکل میں نمودارہوکران کوپسپاکردیا۔ “[1]
یہ ترجمہ صحیح نہیں۔ خود انہوں نےاپنی تفسیر ’تدبرقرآن‘میں اس کاشعرکاجوترجمہ کیاہے وہ صحیح ہے”جوں ہی وہ بطن نعمان سے آگے بڑھے خدا کی فوجوں نےساف اورحاصب کےدرمیان نمودارہوکرانہیں پسپا کردیا۔ “[2]
اس سےمعلوم ہوتاہے کہ خداکی فوج، جس نےلشکرِابرہہ کوپسپاکیاوہ ساف اورحاصب کے علاوہ کچھ اورہے۔ ان فوجوں نےلشکرکواس حال میں پسپاکیاجب تیزوتندہوابھی چل رہی تھی۔ وہ خداائی فوج کیاتھی؟ روایتوں سے اس کی وضاحت ہوجاتی ہے۔
تیسراشعرمختلف کتابوں میں کچھ الفاظ کے اختلاف سے مذکورہے۔ جیسے سیرت ابن ہشام میں ہے:
حمدتُ اللّٰہ إذابصرتُ طیراً
وخفت حجارۃً تلقی علینا
’’میں نےاللہ کاشکراداکیا جب پرندوں کودیکھا، اورڈررہاتھاکہ کہیں پتھرہمارے اوپرنہ آپڑیں۔‘‘
[1] تفسیرسورۂ فیل۔ ص:64
[2] تدبرقرآن، 8/560