کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 133
رہنمائی کے لیے ساتھ کردیا۔ اس کےبرخلاف اہل مکہ نے ابرہہ کےساتھ کوئی تعاون نہیں کیا، بلکہ اسے اس کے ارادے سےبازرکھنے کی حتی المقدورکوشش کی، جب وہ نہ ماناتو چوں کہ وہ اس کےدفاع کی طاقت نہ رکھتےتھےاس لئے اپنامعاملہ اللہ کےسپردکردیا۔ 6۔ مولانافراہی نے (کید)کی یہ تشریح کی ہے: ”قرآن مجیدمیں تصریح ہے کہ اصحاب الفیل نے ایک مخفی چال چلی تھی، لیکن روایات میں اس کے حملے کے جووجوہ بیان کیے گئے ہیں ان میں مخفی چال کاکوئی پہلونہیں ہے۔ وہ اس کے برعکس قوت کی نمائش اورعربو ں کی تذلیل کی ایک نہایت کھلی ہوئی کارروائی ہے۔ البتہ قابلِ اعتمادروایات سے استنباط کرنے کےبعد ”کید“(مخفی چال)کےچندپہلوسامنے آتےہیں مثلاً: 1۔ اس نےاحترام کےمہینوں میں حملہ کیا، کیوں کہ اس کا خیال تھا کہ عرب ان مہینوں میں جنگ وخوں ریزی سے احتراز کرتےہیں۔ 2۔ اس نے مکہ میں ایسے وقت میں داخل ہوناچاہاجب تمام اہل مکہ دوسرےعربوں کےساتھ حج کے مراسم اداکرنے میں مشغول ہوتےہیں۔ 3۔ اس نےخاص طورپرقیامِ منیٰ کےدنوں میں حملہ کرناچاہاکہ عرب یاتومنیٰ میں قربانی میں مصروف ہوں گے یاسفرکےتھکے ہارے گھروں کوواپس آرہےہوں گے۔ ‏[1] کید“کاترجمہ، مخفی چال، کرنامحل نظرہے۔ لغت میں اس کےایک معنیٰ، مطلق تدبیرکےبھی بیان کیے گئےہیں۔ لسان العرب میں ہے (الکیدالتدبیربباطل أوحق) [2] قرآن میں بھی ”کید“ کا استعمال خفیہ چال کےلئے خاص نہیں ہے، بلکہ کبھی مطلق تدبیرکےمعنیٰ میں آتاہے۔ جیسےدرج ذیل آیت میں:﴿مَن كَانَ يَظُنُّ أَن لَّن يَنصُرَهُ اللَّهُ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ فَلْيَمْدُدْ بِسَبَبٍ إِلَى السَّمَاء ثُمَّ لِيَقْطَعْ فَلْيَنظُرْ هَلْ يُذْهِبَنَّ كَيْدُهُ مَا يَغِيظُ ﴾(الحج:15)
[1] تفسیرسورۂ فیل، ص:51۔ [2] ابن منظور، لسان العرب، دارصادربیروت، 4/389، مادہ’کید‘۔