کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 128
2۔ دوسراشبہ یہ ہے کہ”روایت میں ہےکہ عبدالمطلب ابرہہ سےملنےگئےتووہ بڑےاخلاق سے پیش آیا۔ اس سے پوری امیدبندھتی ہے کہ اگروہ اس سے خانہ کعبہ کےبارےمیں کوئی خواہش کرتے تووہ اس کوآسانی سےردنہ کرتا۔ ایسی حالت میں یہ کیسےممکن تھاکہ وہ چنداونٹوں کےلیےتواس سے درخواست کرتے اوراصل معاملہ کوبالکل ٹال جاتے“۔ روایت کامطالعہ کرنےسےیہ دونوں شبہے بے بنیاد ثابت ہوتےہیں۔ ابن اسحاق رحمہ اللہ ہی کی روایت میں بھی ہے کہ”بعض لوگ کہتےہیں کہ ابرہہ سے ملنےعبدالمطلب کے ساتھ بنوبکرکےسردارعمربن نفاثہ اورہذیل کےسردارخویلد بن واثلہ بھی گئےتھے۔ انہوں نے ابرہہ سے کہا کہ وہ تہامہ کاایک تہائی مال لےلےاورخانۂ کعبہ کوڈھانےکاارادہ ترک کرکے واپس چلاجائے۔ لیکن اس نے انکارکیا۔ ‘‘ خودابن اسحاق نےاپنی سیرت[1]میں عبدالمطلب کےجواشعارنقل کیےہیں ان سے بھی معلوم ہوتاہے کہ عبدالمطلب نےابرہہ کواس کےارادےسےبازرکھنےاورواپس کرنے کی کوشش کی تھی: منعت أبرھۃالأرض ا لتی حمیت من اللئام فلم تخلق لھم داراً منعت مکۃ منھم انني رجل ذوأسرۃ لم یکن في الحب غدّاراً إذاقلت یاصاحب الحبشان إن لنا من دون أن یھدم المعموراخطاراً فصارفی جیشہ بالفیل مقتدراً وسرت مستبسلاللموت صبّاراً في فتیۃ من قریش لیس میّتھم بمورث حیّھم شیناً و لا عاراً۔ [2] تونے ابرہہ کواس زمین سے روک دیاجوایسے مکینوں کی دست بردسے محفوظ ہےجن کاکوئی ٹھکانہ نہیں۔
[1] ڈاکٹرحمیداللہ نے سیرت ابن اسحاق تحقیق کرکے شائع کی ہے۔ اس کااردو ترجمہ نقوش، رسول نمبر، ج:11میں شامل ہے۔ [2] نقوش، رسول نمبر، 11/59