کتاب: فکر فراہی اور اس کے گمراہ کن اثرات - صفحہ 123
تفسیرسورۃ الفیل مولانا فراہی کی تحریروں میں بعض خیالات ایسے ملتےہیں، جوقرآن کے طالب علموں کوکھٹکتےہیں، اس لیے کہ ان خیالات کےسلسلہ میں وہ امت کی پوری تاریخ میں منفرد ہیں۔ انہی میں ایک وہ رائے بھی ہے جس کااظہار انہوں نےتفسیرسورۃ الفیل میں کیاہے، وہ یہ کہ لشکرِابرہہ کامقابلہ اہل مکہ نےکیاتھااورپرندے ان پرسنگ باری کرنےنہیں، بلکہ ان کی لاشوں کوکھانے کےلیےآئے تھے۔ ان کے شاگردِرشید مولاناامین احسن اصلاحی نے بھی اپنی تفسیر تدبرقرآن[1] میں بعینہ یہی خیالات اختصارکے ساتھ بیان کیے ہیں۔ مولاناسید سلیمان ندوی رحمہ اللہ نے ارض القرآن[2]میں اصحاب الفیل پربحث کرتےہوئے مشہورِعام روایت ذکرکرنےکے بعداس نظریہ کاسرسری تذکرہ کردیاہے۔ مولاناحفظ الرحمٰن سیوہاروی[3]اورمولاناابوالاعلی مودودی[4]نےاس پرمتعدد اعتراضات کیے ہیں اوردلائل کےساتھ اس کی غلطی واضح کی ہے۔ مولاناشبیراحمدازہرمیرٹھی رحمہ اللہ نے بھی اپنے ایک مضمون تفسیرسورۂ فیل، (شائع شدہ ماہ نامہ ‘‘الرشاد ‘‘، ماہ اکتوبر، نومبر1985ء) میں جوان کی زیرتالیف تفسیر”مفتاح القرآن“ کاحصہ ہے، اس پر اعتراضات کیے ہیں۔ خیال تھاکہ ان بحثوں کےنتیجے میں مذکورہ رائےکی غلطی واضح ہوگئی ہے، لیکن سہ ماہی تحقیقات اسلامی علی گڑھ کےشمارہ اپریل تاجون1987ءمیں مولانانسیم ظہیراصلاحی کاایک مضمون شائع ہواہے، جس میں مولانامیرٹھی کے اعتراضات کاجائزہ لیاگیاہے اور مولانا فراہی کی رائے کی تائید کی گئی ہے۔ چوں کہ ان تمام مناقشات ومباحثات کی بنیادمولانا فراہی کی تفسیر سورۂ فیل ہے، اس لیے یہاں براہ راست اسی کا جائزہ لیا جائےگا، ساتھ ہی مولانا امین احسن اصلاحی اور مولانانسیم ظہیراصلاحی کے استدلالات پربھی گفتگو کی جائے گی۔
[1] امین احسن اصلاحی، تدبرقرآن، فاران، پاکستان، ج:8، ص:560-566 [2] سیدسلیمان ندوی، ارض القرآن، ج:1، ص:315دارالمصنفین، اعظم گڑھ طبع چہارم، 1955ء۔ [3] حفظ الرحمن سیوہاروی، قصص القرآن، سوم بحث اصحاب الفیل، ندوۃ المصنفین، دہلی۔ [4] ابوالاعلیٰ مودودی، تفہیم القرآن، ج:3، تفسیرسورۂ فیل، مرکزی مکتبہ اسلامی دہلی۔